قائدِ اعظم نے اسلام کو ہندو مت کی نسبت زیادہ ترقی پسند قرار دیا ،ْ ڈاکٹر مارٹن لاو

قائدِ اعظم نئی قائم ہونے والی ریاست پاکستان میں جمہوریت، اتحاد اور سماجی انصاف چاہتے تھے کیونکہ ان کے فہم کے مطابق ہندو مت کے مقابلے میں اسلام میں ترقی پسندی پائی جاتی تھی ،ْڈاکٹر مارٹن لاو کا آئی ٹی یو میںخطاب

اتوار 27 مئی 2018 16:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2018ء) قائدِ اعظم چاہتے تھے کہ دو خود مختار ریاستوں کے نام ہندوستان اور پاکستان ہونے چاہئیں لیکن انھیں تب انتہائی حیرت ہوئی جب نوآبادیاتی حکمرانوں نے ان کے تحفظات کے باوجود ہندوستان کی بجائے انڈیا نام رکھ دیا"۔ یہ بات لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (ایل یو ایم ایس) کے شیخ احمد حسن سکول آف لا کے ڈین ڈاکٹر مارٹن لاو نے ’’ایم اے جناح اینڈ دی مسنگ کیس آف پاکستانی کانسٹی ٹیوشن‘‘ کے عنوان سے اپنے خصوصی خطاب کے دوران بتائی، جس کا اہتمام انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی، (آئی ٹی یو) کے دی پنجاب سینٹر فار گورننس اینڈ پالیسی نے گزشتہ روز (اتوار )یہاں کیا تھا۔

انھوں نے ابتدائی عشرے کے دوران ہونے والی قانونی پیش رفت کے حوالے سے اپنی تحقیق کے نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد کے ابتدائی سالوں میں پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک نوزائیدہ ملک کی حیثیت سے آئین بنانے کے معاملے میں بھارت سے پیچھے تھا۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ قائدِ اعظم نئی قائم ہونے والی ریاست پاکستان میں جمہوریت، اتحاد اور سماجی انصاف چاہتے تھے کیونکہ ان کے فہم کے مطابق ہندو مت کے مقابلے میں اسلام میں ترقی پسندی پائی جاتی تھی۔

ڈاکٹر مارٹن لاو نے تاریخی واقعات بیان کرتے ہوئے کہا کہ 1943ء میں مسلم لیگ نے ’’ہندو راج‘‘ کی اصطلاح استعمال کرنا شروع کر دی تھی اور قائدِ اعظم کو خدشہ تھا کہ ہندوؤں کے غلبے تلے آزاد بھارت مسلمانوں کو ایک مستقل اقلیت میں بدل دے گا چنانچہ انھوں نے ہندوستان کے مسلم اکثریت والے علاقوں پر مشتمل ایک الگ وطن کے قیام کے لیے کوششوں پر توجہ مرکوز کر دی۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا، اگر قائدِ اعظم کو مزید زندہ رہنے کا موقع مل جاتا تو آئین سے متعلق کئی حل طلب سوالات کے جواب مل گئے ہوتے۔اس خطاب کے بعد آئی ٹی یو کے طلبا، اساتذہ، سول سوسائٹی کے نمائندوں کی کثیر تعداد، عدلیہ اور لا سکولوں کے طلبا سمیت حاضرین کی طرف سے دریافت کیے گئے اہم سوالات پر مشتمل سیشن ہوا۔ڈاکٹر مارٹن ولہیلم لاو جنوبی ایشیا کی تاریخ کے شعبے کی معروف ترین شخصیت ہیں۔

انھوں نے یونیورسٹی آف ہائیڈل برگ، جرمنی سے جنوبی ایشیا کی تاریخ میں انڈرگریجوایشن کے بعد ایل یو ایم ایس میں تدریس کا آغاز کیا۔ ڈاکٹر مارٹن لاو سکول آف اورینٹل اینڈ افریقن سٹڈیز میں جنوبی ایشیا کے قانون کے پروفیسر اور لا سکول کے نائب سربراہ رہ چکے ہیں۔ وہ 1995-1998ئتک ایس او اے ایس کے لا سکول کے سربراہ اور سینٹر آف اسلامک اینڈ مڈل ایسٹرن لا کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔

ڈاکٹر مارٹن لاو افغانستان، صومالیہ اور ایران میں لاتعداد پراجیکٹوں کے قانونی مشیر کی حیثیت سے کام کرنے کے ساتھ ساتھ ہارورڈ سکول آف لا اور نگویا یونیورسٹی کے وزٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان کے دیگر بڑے کارناموں میں یونیورسٹی آف لندن کے ایل ایل بی پروگرام کے لیے اسلامک لا (شریعت) کے شعبے میں ان کا شاندار کام شامل ہے۔