بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان پئکیج کو عوام کی توہین قرار دیدیا ،ْقانون سازی کا اختیار گلگت اسمبلی کو دینے کا مطالبہ

اسلام آباد میں بیٹھی بیوروکریسی کو قانونسازی کا اختیار دینا گلگت بلتستانی عوام کی توہین ہے ،ْ چیئر مین پیپلز پارٹی کا بیان

اتوار 27 مئی 2018 16:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2018ء) پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان پئکیج کو عوام کی توہین قرار دیتے ہوئے قانون سازی کا اختیار گلگت اسمبلی کو دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اتوار کو وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ گلگت بلتستان پئکیج پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ اسلام آباد میں بیٹھی بیوروکریسی کو قانونسازی کا اختیار دینا گلگت بلتستانی عوام کی توہین ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس ڈھٹائی سے عوام کو جائز حقوق دینے سے انکار کیا جارہا ہے، اس کے اچھے نتائج نہیں نکلیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ایک طرف بذریعہ31 ویں ترمیم صدر کے اختیارات واپس لے کرقبائلی علاقوں کی عوام کو خودمختیار بنایا گیا۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ دوسری جانب گلگت بلتستان کی عوام سے اختیارات سلب کر کے وزیراعظم کو دیئے گئے ہیں ،ْ نام نہاد اصلاحات پئکیج کے تحت وزیراعظم کو قانونسازی کے اختیارات حاصل ہونگے۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کو قانونساز اسمبلی کے منظورشدہ کسی بھی قانون کو رد کرنے کا بھی اختیار ہوگا ،ْنام نہاد اصلاحات پئکیج اشتعال انگیز ہے۔ عوام اور اسمبلی کو اعتماد میں لیئے بغیر اس کے نفاذ کے برے نتائج نکلیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پی پی پی یقینی بنائے گی کہ قانونسازی کے اختیارات قانونساز اسمبلی کے پاس رہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہم وزیراعظم سمیت کسی فردِ واحد یا بیوروکریسی کو گلگت بلتستان کے لیئے قانون بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کو اگر قبائلی علاقوں کے لیئے قانونسازی کے اختیارات نہیں رہے تو گلگت بلتستان کے لیئے کیوں ۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ گلگت بلتستان اسمبلی کو پابند بنانا صریحاً بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے کہ وہ کیا زیربحث لائے اور کیا نہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام سمیت تمام سخت قوانین کو بحال جبکہ انسانی حقوق سے متعلق قوانین کو بحال نہیں رکھا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام سے اس طرح کا غیرانسانی و توہین آمیز سلوک کا خاتمہ کیا جائے ،ْپیشتر اس کے کہ بہت دیر ہوجائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ اپیلٹ کورٹ کے چیف جج کی اہلیت ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کا جج ہونے ہے، جس کا مطلب کوئی بھی مقامی شہری اس منصب کا اہل نہیں۔