کراچی،رمضان المبارک کے دوسرے عشرے میں بچت بازاروں میں رش بڑھ گیا

مقامی سطح پر سرکاری نرخ کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور منافع خور مافیا من مانے داموں پر فروٹ فروخت کررہے ہیں

اتوار 27 مئی 2018 20:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مئی2018ء) :رمضان المبارک کے دوسرے عشرے میں بچت بازاروں میں رش بڑھ گیا۔عوام کی بڑی تعداد سحر و افطار میں کھانے پینے کے سامان کی خریداری کیلئے بچت بازاروں کا رخ کررہی ہے۔جبکہ بڑے بچت بازاروں میں تو سرکاری نرخ پر اشیاء مل رہی ہیں اور سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں پرکمشنرکی لسٹوں کے مطابق عمل کرایا جارہا ہے،آم 110روپے فی کلو میں فروخت کیا جارہا ہے،کیلا 125 روپے فی درجن میں فروخت کیا جارہا ہے۔

سیب 100روپے،آڑو 160 روپے میں بیچا جارہاہے،آلو 26 روپے اور پیاز 25 روپے کلومیں فروخت ہورہی ہے، تاہم مقامی سطح پر سرکاری نرخ کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور منافع خور مافیا من مانے داموں پر فروٹ فروخت کررہے ہیں۔اکثر علاقوں کی لوکل مارکیٹوں اور بازاروں میں کیلا 180 روپے سے 220 روپے درجن فروخت کیا جارہا ہے جبکہ آم 140 سے 160 روپے کلو اور آڑو 200 سے 220 روپے کلو تک بیچاجارہا ہے۔

(جاری ہے)

پھل فروشوں کی من مانیاں جاری ہیں تاہم انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے جبکہ عوام بھی اپنی مجبوری کی دہائی دیتے اور کمشنر کراچی سے شکوہ کرتے نظر آئے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ پھل مہنگے ہیں لیکن افطار کیلئے خریدنا بھی مجبور ہے اور بڑے بچت بازاروں میں جانے آنے پر بھی کرایہ اور وقت لگتا ہے اس لئے مجبوری میں قریبی بازاروں سے ہی خریداری کرنی پڑتی ہے۔شہریوں نے کمشنر کراچی سے شکوہ کیا کہ ان کی لسٹس صرف بڑے اور مخصوص بازاروں کیلئے ہے جبکہ کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں چھوٹے بڑے بازار موجود ہیں جہاں من مانی قیمتوں پر اشیاء فروخت کی جارہی ہیں۔لیکن کمشنر کراچی کی لسٹ پر عمل درآمد کرانے کیلئے کوئی نہیں آتا۔#