ایف پی سی سی آئی کا وقار غلط پالیسیز کی بنا پر دن بدن مجروح ہو رہا ہے ‘بزنس مین پینل

ملک کی اپیکس باڈی کا معیارمحض بیانات دینے کے علاوہ کچھ نہیں رہا ‘شیخ محمد اسلم ،عدنان جلیل ، میاں عثمان ذالفقار

منگل 29 مئی 2018 16:05

ایف پی سی سی آئی کا وقار غلط پالیسیز کی بنا پر دن بدن مجروح ہو رہا ہے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2018ء) بزنس مین پینل نے فیڈریشن پاکستان چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کی کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر بزنس پلان نہ ہونے کی وجہ سے اپنی پہچان کھو رہا ہے اور غلط پالیسیز کی بناء پر دن بدن مجروح ہو رہا ہے ۔بزنس مین پینل کے وائس چیئرمین (سینٹرل) شیخ محمداسلم، چیئرمین (خیبر پختوننخواہ) عدنان جلیل ،سیکرٹری جنرل (پنجاب) میاں عثمان ذالفقار نے گزشتہ روز ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ ایف پی سی سی آئی محض ایک پبلک ریلیشنگ باڈی بن چکی ہے۔

حکومت کی معاشی پالیسز میں کسی بھی قسم کا کردار ادا کرنے سے قاصررہی ہے۔اسی لئے کسی بھی پلیٹ فارم پر اس ادارہ کی ٹھوس نمائندگی نظر نہیں آتی جوکہ بزنس کمیونٹی کے لیے لمحہ فکر یہ ہے۔

(جاری ہے)

2018کے آغاز ہی سے ایف پی سی سی آئی نے کو ئٹہ ریجنل آفس بند کر دیاہے۔اسی طرح پشاورریجنل آفس میں سٹاف کی قلت ہے اور لوڈشیڈنگ کے دوران دفتر کو چلانے کے متبادل انتظام بھی نہیں کیے جاتے۔

نائب صدر کے پی کے پشاور ریجنل آفس میں آنے کی زحمت تک نہیں کر تے تو وہ خبیر پختون خواہ کے تاجروں کے مسائل کس طرح حل کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایف پی پی سی آئی میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ(آ اینڈ ڈی) کا شعبہ شدید فقدان کا شکار ہے پچھلے چند سالوں میں آر اینڈ ڈی کوئی بھی جامع رپورٹ مرتنب کرنے میں ناکام رہا ہے یہی وجہ ہے کہ ہمیں معاشی مسائل سے متعلقہ ریسرچ پیپر اور تقابلتی رپورٹ بھی کہیں نہیں نظر نہیں آتی۔

انھوں نے مزید کہا بجٹ تجاویز پر بھی ایف پی پی سی آئی کی تجاویز کو پچھلے چند سالوں سے نظر انداز کیا جاتا رہا جو پاکستان کی سب سے بڑی تجارتی تنظیم کے وقار کے منافی ہے جبکہ موجودہ قیادت ہر دفعہ وفاقی بجٹ کی تعریفوں کے گن گاتی رہی ۔ ایف پی سی سی آئی آفس میں نہ ایسا کوئی ڈیسک ہے اورنہ ہی کوئی سٹیئرنگ کمیٹی ہے جو حکومت کو کسی معاملے میں بریف کر سکے ۔یہانتک کہ سیکڑی جنرل آفس یو بی جی لیڈران کے لئے ایک پوسٹ آفس کی صورت اختیارکر چکا ہے ۔