کرپشن اقرباپروری ، سمگلنگ کی گاڑیوں کی سپلائی ، ٹیکس چوری ڈی جی سسٹم شوکت علی کے خلاف تمام ثبوت سپریم کورٹ ، نیب اور ایف آئی اے کے سپرد کرنیکا فیصلہ

بدھ 30 مئی 2018 21:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مئی2018ء) کرپشن اقرباپروری ، سمگلنگ کی گاڑیوں کی سپلائی ، ٹیکس چوری ڈی جی سسٹم شوکت علی کے خلاف تمام ثبوت سپریم کورٹ ، نیب اور ایف آئی اے کے سپرد کرنیکا فیصلہ کرلیا گیا ہے ۔ آن لائن کو دستیاب دستاویزات کے مطابق ڈی جی کسٹم انٹیلی جنس شوکت علی رشوت کرپشن میںملوث ہیں اس کے علاوہ اب بھی تمام تبا دلے تقرریاں ایک ریٹائرڈ سپاہی مشتاق سرغانہ کررہا ہے ۔

دستاویزات کے مطابق ڈی جی شوکت علی کے تمام دفاترمیں لوگ تعینات ہیں جوماہانہ بھتہ وصول کرتے ہیں۔ جب شوکت علی کلیکٹر فیصل آباد تعینات تھے تو مشتاق سرغانہ ایک غریب سپاہی تھا لیکن کچھ ہی عرصہ میں وہ لاکھوں پتی بن گیا او رشوکت علی کیلئے رشوت و دیگر لوٹ مار میں اعلی کار کا کردار ادا کرتا تھا ۔

(جاری ہے)

گاڑی کی آکشن اور ڈیزل چوری کے حوالے سے بھی انکوائریاں کی جاچکی ہیں جس میں شوکت علی مجرم قرار دیا گیا ہے۔

شوکت علی نے گلگت چھوڑ کر فیصل آباد ڈرائی پورٹ سی1188غیر قانونی کنٹینر کلیئرکروائے ہیں جبکہ ایک ایمبولینس گاڑی کی نیلامی 16لاکھ 30ہزار روپے میں لگی دوسری بولی 16لاکھ 20ہزار روپے میں لگی جس پارٹی کی بولی کامیاب ہوئی اس نے کہا کہ میں نے کمرشل گاڑی بولی دی ہے ایمبولینس کیلئے نہیں دی لہذا میری گاڑی بولی کینسل کردی جائے اس کے کچھ ہی عرصہ بعد ڈی جی شوکت علی کلیکٹر کے طورپر تعینات ہوئے اور یہ گاڑی 10لاکھ پچاس ہزار روپے میں نیلام کردی اسطرح شوکت علی نے 25000ہزار لیٹر ڈیزل بھی غیر قانونی طور پور چوری کیا اور اس کی غلط تاریخ اور غلط انوائس کا اندراج کراکے معاملے کو دبا دیا ، معاملے پر انکوائری کمیٹی بھی بنائی گئی لیکن اس کمیٹی کو بھی ورغلایا گیا اور کسی قسم کی کوئی بھی پیش رفت سامنے نہ آسکی ۔

دستاویزات کے مطابق ڈی جی کلیکٹر شوکت علی کے دور میں گلگت سے فیصل آباد میں فی کنٹینر 6لاکھ روپے میں کلیئر کروا دیا جاتا تھا اور اس دور میں 1188۔۔۔۔ کلیئر کراوائے گئے ہیں جس پر ڈیوٹی ٹیکس بھی چوری کیا جاتا تھا ۔ اسی دن اسی دن کنٹینر ڈرائی پورٹ پر آتا اور بغیر کوئی جانچے دیکھے کنٹینر کو اسی دن ہی کلیئر کردیا جاتا ۔ اس حوالے سے ایک فرانزک آئوٹ رپورٹ بھی اپنائی گئی تھی جو 2013میں ہو چکی ہے۔

انکوائری میں ایف ٹی او کو بھی دھوکہ دیا گیا ہے FBRنے 2018میں FTOکو رپورٹ دی کہ ڈپٹی کلیکٹر الیاس کی انکوائری شروع کردی گئی ہے جبکہ کنٹینر کا فرانزک آڈٹ کا ز*ھ* بھی جاری کردی گیا ہے ۔ ایف ٹی او نے ایف بی آر کو ایک لیٹر لکھا کہ ان افسران کے نام اور عہدے بتائے جائیں جنہوںنے امپورٹرز کو گلگت سے فیصل آباد بلانے کا لالچ دیا ۔ ایف بی آر نے لیٹر کا جواب دیا کہ وہاں پر گورنمنٹ کو ڈیوٹی ٹیکس کے حوالے سے کسی قسم کے نقصانات کا سامنا نہیں کرنا پڑا جس کی وجہ سے ہمارے پاس ذمہ دار افسر کا نام موجود نہیں ہے۔