نوازشریف گلف اسٹیل کے کاروبار میں شامل رہے اور نہ ہی کاروبار سنبھالا،واجد ضیاء

کسی گواہ نے بیان نہیں دیا کہ نواز شریف ہل میٹل قائم کرنے میں شامل ہوںیا سابق وزیراعظم نے ہل میٹل قائم کرنے کیلئے رقم دی ہو، جے آئی ٹی اس بات کا تعین نہیں سکی کہ ہل میٹل کمپنی پارٹنر شپ پر مبنی تھی یا واحد ملکیتی تھی،وکیل صفائی خواجہ حارث کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر، خواجہ حارث جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے

جمعہ 1 جون 2018 18:18

نوازشریف گلف اسٹیل کے کاروبار میں شامل رہے اور نہ ہی  کاروبار سنبھالا،واجد ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 جون2018ء) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے جرح کے دوران بتایا کہ ایسی دستاویزات نہیں ملیں کہ نوازشریف گلف اسٹیل کے کاروبار میں کسی بھی طرح شامل رہے اور نہ ہی گلف اسٹیل کا کاروبار سنبھالا،وکیل صفائی خواجہ حارث نے عدالت کوبتایا کہ کسی گواہ نے بیان نہیں دیا کہ نواز شریف ہل میٹل قائم کرنے میں شامل ہوںیا سابق وزیراعظم نے ہل میٹل قائم کرنے کیلئے رقم دی ہو، جے آئی ٹی تفتیش میں اس بات کا تعین بھی نہ کرسکی کہ ہل میٹل کمپنی پارٹنر شپ پر مبنی تھی یا واحد ملکیتی تھی، عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی، آئندہ سماعت پر بھی خواجہ حارث ایڈووکیٹ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی، نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔کیس کی سماعت فاضل جج محمد بشیر نے کی۔ وکیل صفائی نے استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی، جرح کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا نے بتایا کہ ایسی دستاویزات نہیں ملیں کہ نوازشریف گلف اسٹیل کے کاروبار میں کسی بھی طرح شامل رہے اور کسی بھی حیثیت میں گلف اسٹیل کا کاروبار سنبھالا۔

جرح کے دوران واجد ضیا نے بتایا کہ ایسا دستاویزی ثبوت نہیں ملا کہ نواز شریف کو ہل میٹل کا کاروبار چلانے کی اتھارٹی دی گئی ہو اور ہل میٹل سے نوازشریف کو قرض لینے کا اختیار ملا ہو جب کہ ایسی کوئی دستاویز بھی نہیں ملی کہ نوازشریف ہل میٹل کی طرف سے مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں۔واجد ضیا نے کہا کہ زبانی شواہد بھی نہیں ملے جو ظاہر کریں نوازشریف ہل میٹل کی طرف سے ڈیل کرتے ہوں۔

جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ ایسی دستاویزات نہیں ملیں کہ نوازشریف گلف اسٹیل کے کاروبار میں کسی بھی طرح شامل رہے، کسی بھی حیثیت میں گلف اسٹیل کا کاروبار سنبھالا، گلف اسٹیل کے لیے قرضہ لیا ہو یا نواز شریف گلف اسٹیل کی فروخت میں شامل رہے۔خواجہ حارث نے واجد ضیا سے سوال کیا کہ آپ کی تفتیش کے مطابق ہل میٹل کب رجسٹرڈ ہوئی اس پر جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ جو دستاویز پیش کیں ان کے مطابق 2005 میں رجسٹرڈ ہوئی۔

اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ اپنی تفتیش کا بتائیں کب قائم ہوئی واجد ضیا نے بتایا کہ ملزمان کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق 2005 میں رجسٹرڈ ہوئی، کسی گواہ نے بیان نہیں دیا کہ نواز شریف ہل میٹل قائم کرنے میں شامل ہوں، کسی گواہ نے یہ بھی نہیں کہا کہ نواز شریف نے ہل میٹل قائم کرنے کے لیے رقم دی ہو، جیآئی ٹی تفتیش میں تعین نہ کرسکی ہل میٹل کمپنی، واحد ملکیت یا پارٹنر شپ پر مبنی ہے۔

وکیل صفائی نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے نواز شریف سے پوچھا کہ ہل میٹل کیسے قائم ہوئی اس پر واجد ضیا کا کہنا تھاکہ جے آئی ٹی نے نواز شریف سے دوران تفتیش ایسا کوئی سوال نہیں پوچھا، ان سے نہیں پوچھاکہ ہل میٹل کیلئے فنڈز کس نے دیے، نواز شریف سے یہ بھی نہیں پوچھاکہ ہل میٹل کامالک کون ہی کاروبار کون چلاتا ہی واجد ضیا نے کہا کہ اس پر از خود بھی جواب دینا چاہتا ہوں، یہ باتیں نواز شریف کے بیان میں نہیں ہیں۔

خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ نے سوال کیا کہ ہل میٹل سے آنے والا پیسہ سیاست میں استعمال ہوتا تھا اس پر واجد ضیا نے جواب دیا کہ اس سوال پر نواز شریف کا جواب ’’نہیں‘‘میں تھا۔جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ کسی گواہ نے نہیں کہاکہ بیرون ملک قیام میں حسین نواز، نواز شریف کے زیر کفالت تھے۔عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی، آئندہ سماعت پر بھی خواجہ حارث ایڈووکیٹ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔