ٹی بی کنٹرول پروگرام میں مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن کی خبریں بے بنیاداور گمراہ کن ہیں، ڈی جی ہیلتھ

پیر 4 جون 2018 23:28

لاہور۔4 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2018ء) ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر منیر احمد نے کہا ہے کہ پراونشل ٹی بی کنٹرول پروگرام گلوبل فنڈز اور نیشنل ٹی بی کنٹرول کی جانب سے ملنے والے فنڈز کا 90فیصد براہ راست خرچ نہیں کرتا۔گلوبل فنڈز چاروں صوبائی حکومتوں کے ٹی بی کنٹرول پروگرامز کو بذریعہ نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام ادویات کی خریداری ،جین ایکسپرٹ مشین، لیبارٹری کا سامان،گاڑیاں اور دیگر ضروریات ہر سال فراہم کرتا ہے اور صوبائی حکومتوں کو صرف پراجیکٹ ملازمین کی تنخواہیں اورٹریننگ کے اخراجات مہیاکیے جاتے ہے جبکہ پراجیکٹ کے ملازمین کی بھرتیاں بھی گلوبل فنڈز اور نیشنل ٹی بی پروگرام کے نمائندگان خود کرتے ہیں۔

انھوں نے واضح کیا کہ ٹی بی کنٹرو ل پروگرام کو گلوبل ٖفنڈز کی جانب سے دی جانی والی رقم کا ہر سال آڈٹ کیا جاتا ہے اور سرکاری محکموں میں آڈٹ آبجکشن معمول کا کام ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر منیر احمدنے کہا کہ نیشنل ٹی بی پروگرام کی آڈٹ ٹیم نے کاغذات کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد آڈٹ پیرا کو کلئیر کر دیا ہے اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ٹی بی کنٹرول پروگرام میں کسی کسی قسم کی مالی بے ضابطگی اور کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔

انھوں نے مزید واضح کیا کہ ٹی بی کنٹرول پروگرام کی تمام گاڑیاں محکمہ کے استعمال میں ہے جن میں سے بوقت ضرورت کچھ گاڑیاں فیلڈ ڈیوٹیاں سر انجام دیتی ہیں۔ اسی طرح ٹی بی کنٹرول پروگرام کی تمام پروکیورمنٹ اور کنٹریکٹس پیپرا رولز کے عین مطابق کیے گئے ہیں ۔ انھوںنے کہا کہ گذشتہ چند دنوں میں میڈیا میںٹی بی کنٹرول پروگرام میں مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن کے حوالے سے گردش کرنے والی خبریں بے بنیاد پراپیگنڈہ پر مبنی،حقائق سے منافی اور گمراہ کن ہیں۔

ٹی بی کنٹرول پروگرام میں کسی قسم کی کرپشن اور مالی بے ضابطگیاں نہیں ہوئی اور نہ ہی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر منیر احمد نے بتایا کہ چند ماہ قبل کچھ ملازمین کو بلیک میلنگ ،قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور خواتین کو ہراساں کرنے پر نوکری سے برخاست کیا گیا اور یہ ملازمین پروگرام کے خلاف پراپیگنڈہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :