مہنگی گاڑیاں خریدنے والوں کی شامت آ گئی

تین سالوں میں مہنگی گاڑیاں خریدنے والوں کے ٹیکس معاملات کی تحقیقات شروع

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 8 جون 2018 13:28

مہنگی گاڑیاں خریدنے والوں کی شامت آ گئی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 08 جون 2018ء) : مہنگی مہنگی گاڑیوں کا شوق کسے نہیں ہوتا، پاکستان بھر میں اکثر ہی سڑکوں پر مہنگی ترین گاڑیاں دیکھنے میں آتی ہیں، لیکن اب مہنگی ترین گاڑیاں رکھنے اور خریدنے والوں کی شامت آ گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مہنگی ترین گاڑیاں خریدنے والوں کے ٹیکس معاملات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ لاہور میں مہنگی گاڑیاں خریدنے والوں کے ٹیکس معاملات کی چھان بین کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تمام موٹر مینوفیکچرر کمپنیوں سے ریکارڈ حاصل کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔انتدائی طور پر ایف بی آر کی ٹیموں نے 14 کمپنیوں میں تین سال کے دوران گاڑیاں بُک کروانے والے لاہوریوں کا ریکارڈ حاصل کیا ہے۔

(جاری ہے)

ایف بی آر ذرائع کے مطابق سال 2015ء ، 2016ء اور 2017ء کے دوران لاہور کے رہائشیوں نے مجموعی طور پر 11 ہزار گاڑیاں بُک کروائی ہیں،ایف بی آر نے 11 ہزار لوگوں کا ڈیٹا لینے کے بعد ان تمام لاہوریوں کو ان کی رہائش گاہوں پر نوٹس بھیج کر ان سے تفصیلات طلب کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

اس حوالے سے ایف بی آر کے لارج ٹیکس پئیر یونٹ اور کارپوریٹ رینجل ٹیکس آفس لاہور کی جانب سے 11 ہزار لاہوریوں کو نوٹس بھیجے جارہے ہیں۔  ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تمام لوگوں میں ساڑھے پانچ سو اہلیان لاہور ایسے ہیں جنہوں نے گاڑیاں بُک کروائیں لیکن یہ لوگ ابھی تک ایف بی آر کے ریکارڈ میں شامل نہیں ہیں۔لاکھوں روپے کی گاڑیاں خریدنے کے باوجود بھی ان تمام لوگوں نے ایف بی آر کو گذشتہ تین سالوں کے دوران ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی ۔

ایف بی آر کی جانب سے ان تمام افراد سے سورس آف انکم اور سورس آف انوسمنٹ پوچھنے کیے لیے نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں۔  ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ لاہور کے ہزاروں رہائشی ایسے ہیں جنہوں نے گاڑیاں تو بُک کروائی ہیں اور ایف بی آر کو گوشوارے بھی جمع کروا رکھے ہیں لیکن انہوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات میں گاڑیوں کی خریداری ظاہر نہیں کی۔ ایف بی آر نے ایسے شہریوں کو بھی نوٹسز بھیجنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ جیسے ہی ان شہریوں کے جوابات موصول ہوتے ہیں تو ان کے انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ ان کے اثاثوں کا موازنہ کرنے پر ان سے ٹیکس وصولی کی جائے گی اور گاڑیاں رجسٹرڈ نہ کروانے پر ان شہریوں پر جُرمانے بھی عائد کیے جائیں گے۔