مقررہ مدت سے زائد قیام کے 90 ہزار درہم کے واجبات، شارجہ میں پاکستانی خاندانی بری طرح پھنس گیا
کراچی سے تعلق رکھنے والے بے روزگار عبدالغنی اپنی اہلیہ اور 7 سالہ بیٹے کیساتھ ایک تنگ کمرے کی رہائش میں رہنے پر مجبور
محمد علی جمعہ 8 جون 2018 21:49
(جاری ہے)
نوکری سے محروم ہونے کے بعد شدید مالی مشکلات کا شکار ہو جانے کے باعث عبد الغنی اپنی اہلیہ اور بیٹے کا ویزہ منسوخ کروانے پر مجبور ہوگیا تھا۔
تاہم ویزے منسوخ کروانے کے باوجود عبد الغنی اپنے اہل خانہ کو پاکستان واپس نہ بھجوا پایا۔ 2017 کے اوائل میں عبد الغنی کو ایک نئی نوکری کی پیش کش ہوئی، تاہم اس پر قائم کریڈٹ کارڈ کے واجبات کی عدم ادائیگی کے کیس اور اس کے باعث ہونے والی گرفتاری کا ریکارڈ دیکھ کر کمپنی نے نوکری کی پیش کش واپس لے لی۔ عبد الغنی بتاتے ہیں کہ جس کمپنی نے نوکری کی پیش کش کی تھی اس کی جانب سے نیا ویزہ فراہم کیا جا رہا تھا جو کلئیر تھا، تاہم اس کے باوجود ایک پرانے مقدمے کو بنیاد بنا کر انہیں نوکری فراہم نہیں کی گئی۔ عبد الغنی بتاتے ہیں کہ اس دوران ان کے بچے اور بیوی پر ویزے کی مقررہ مدت سے زائد قیام کے واجبات بنا دیے گئے۔ انہوں نے اس حوالے سے اماراتی امیگریشن حکام سے ان واجبات کو ختم کرنے کی درخواست کی جس کے بعد انہیں بس یہ رعایت دی گئی کہ اگر وہ ایک ماہ کے اندر واجبات ادا کر سکیں تو ان کے واجبات 8 ہزار درہم تک کر دیے جائیں گے۔ عبد الغنی بتاتے ہیں کہ اس دوران ان پر مزید کچھ کیسز بن گئے اور وہ یہ واجبات ایک ماہ کے اندر ادا نہیں کر سکے۔ اس دوران انہوں نے خود پر قائم ہونے والے تمام کیسز ختم کروا لیے اور جیل میں قید کی سزا بھی بھگتی۔ تاہم رہائی کے بعد ان کے ویزہ واجبات 90 ہزار درہم تک پہنچ چکے تھے۔ غنی بتاتے ہیں کہ وہ شارجہ میں ایک مشترکہ فلیٹ کے ایک چھوٹے سے کمرے میں اپنی بیوی اور بیٹے کے ہمراہ رہنے پر مجبور ہیں۔ ان کے پاس فی الحال کوئی روزگار نہیں۔ وہ چھوٹے موٹے کام کرکے اور ہمدردوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد کے باعث بمشکل گزارا کر رہے ہیں۔ تاہم وہ پاکستان واپس جانا چاہتے ہیں۔ لیکن دبئی امیگریشن حکام انہیں 90 ہزار درہم کے واجبات کی ادائیگی تک پاکستان واپس جانے نہیں دیں گے۔ یہ واجبات ہر گزرتے دن کیساتھ مزید بڑھ رہے ہیں۔ غنی کہتے ہیں کہ انہیں سمجھ نہیں آتا کہ وہ یہ واجبات کیسے ادا کریں۔ جبکہ اماراتی حکومت بھی ان کیساتھ کسی قسم کی ہمدردی کا رویہ اختیار نہیں کر رہی۔ میری صحت میں بھی بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔ غنی کہتے ہیں کہ کراچی میں ان کے سابقہ مالک انہیں دوبارہ نوکری دینے کیلئے تیار ہیں، تاہم ایسا صرف تب ہو گا جب وہ واپس جا سکیں گے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
ولادمیر پیوٹن نے پانچویں مرتبہ صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
-
ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں نوجوان ماڈل سامنے آگئی
-
سعودی عرب میں سب سے بڑے واٹرانٹرٹینمنٹ پارک منصوبے کا اعلان
-
سعودی وفد نے پاکستان کی مہمان نوازی کا کھلے دل سے اعتراف کیا، شہباز شریف
-
غزہ جنگ بندی معاہدہ، حماس کی تجاویزپرامریکا کا ردعمل سامنے آ گیا
-
جدہ بندرگاہ پرکوکین سمگل کرنے کی کوشش ناکام، 2 افراد گرفتار
-
اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کے دوران شہید فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار سے تجاوز کر گئی
-
اسرائیلی مخالف طلبہ کا احتجاج بیلجیم اورنیدرلینڈزتک پہنچ گیا
-
ایکواڈور کی بحریہ کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ، 2 پائلٹ ہلاک
-
امریکا کا رفح میں اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کی حمایت سے انکار
-
ڈونلڈ ٹرمپ پھر توہینِ عدالت کے مرتکب قرار
-
مئیر لندن نے فلسطین میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.