الحدیدہ پر حملے کی صورت میں ڈھائی لاکھ افراد کی جانیں جا سکتی ہیں، اقوام متحدہ

حملے یا حدیدہ پر قبضے کی صورت میں لاکھوں بے گناہ شہری اثر انداز ہوں گے،ترجمان دفتررابطہ انسانی امور

اتوار 10 جون 2018 13:00

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2018ء) انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام سے وابستہ اداروں نے سعودی قیادت والے اتحاد کی جانب سے یمن کی بندرگاہ والے شہر، الحدیدہ پر ممکنہ حملے کا انتباہ دیا ہے، جس سے ممکنہ طور پر ڈھائی لاکھ افراد کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ابھی تک حوثی زیر کنٹرول الحدیدہ کی بندگاہ پر حملہ نہیں کیا گیا۔

تاہم، اس بندرگاہ پر سعودی قیادت والی فوج کی جانب سے حملے کا خوف بڑھتا جا رہا ہے، جو لاکھوں یمنی شہریوں کے لیے روزگار کا اہم ذریعہ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انسانی امور کے رابطے کے دفتر کے ترجمان ژان لارک نے کہا کہ یمن کے لیے انسانی ہمدردی کے کام کی رابطہ کار، لیزا گرانڈے کے خیال میں حملے یا حدیدہ پر قبضے کی صورت میں لاکھوں بے گناہ شہری اثر انداز ہوں گے۔

(جاری ہے)

بقول اٴْن کے اقوام متحدہ اور اٴْس کے ساجھے داروں کا اندازہ ہے کہ حدیدہ کے قرب و جوار میں 600000 کے قریب شہری مقیم ہیں۔اٴْنھوں نے بتایا کہ انسانی ہمدردی کی نوعیت سے متعلق کام کرنے والی تنظیموں نے ایک متبادل منصوبہ تیار کیا ہے۔ طویل مدت تک صورت حال خراب رہنے کی صورت میں 250000 افراد اپنا سارا متاع حیات کھو سکتے ہیں، یہاں تک کہ اٴْن کی زندگی کو خطرہ درپیش ہوسکتا ہے۔اقوام متحدہ نے کہا کہ یمن کو دنیا کا بدترین انسانی بحران درپیش ہوسکتا ہے۔سعودی عرب نے مارچ 2015ء میں یمنی حکومت کی مدد کے لیے حوثی باغیوں پر بم حملوں کا آغاز کیا۔ تب سے، اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق، 10000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر فضائی حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہوئے ہیں۔