امن معاہدے کے لیے فلسطین و اسرائیل کو لچک دکھانا ہوگی، جارڈ کوشنر

فلسطینی صدر موقف میں تبدیلی پر کوئی لچک نہیں رکھتے،محمود عباس امن معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے سے قاصر ہیں

پیر 25 جون 2018 15:09

تل ابیب/رملہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جون2018ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور ان کے مشیر خاص جارڈ کوشنر نے کہا ہے کہ امن معاہدے کے لیے فلسطینیوں اور اسرائیل دونوں کو لچک دکھانا ہوگی،فلسطینی صدر موقف میں تبدیلی پر کوئی لچک نہیں رکھتے، محمود عباس امن مساعی کے پابند ہیں، محمود عباس امن معاہدے کو اب بھی پایی تکمیل تک نہیں پہنچا سکتے۔

بین الاقوامی میڈیا نے فلسطینی اخبار کو دئے گئے انٹرویو کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور ان کے مشیر خاص جارڈ کوشنر نے کہا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے لیے فریقین کو اپنے اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا ہوگا مگر فلسطینی صدر محمود کے موقف میں کوئی لچک نہیں اور وہ امن سمجھوتے کے لیے پسپائی کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

(جاری ہے)

فلسطینی اخبارالقدس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی مشیر نے کہا کہ امن معاہدے کے لیے فلسطینیوں اور اسرائیل دونوں کو لچک دکھانا ہوگی۔ جارڈ کوشنر نے یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب وہ اور مشرق وسطی کے لیے امریکی ایلچی جیسن گرین بیلٹ کے ساتھ مشرق وسطی کے دورے پر ہیں۔ ان کے دورے کا مقصد فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تعطل کا شکار بات چیت کی بحالی اور مشرق وسطی میں دیر پا قیام امن کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیصدی کی ڈیل پر خطے کی قیادت کو اعتماد میں لینا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں جارڈ کوشنر نے کہا کہ صدر محمود عباس کہتے ہیں کہ وہ امن مساعی کے پابند ہیں۔ میرے پاس ان کے اس دعوے کے رد کا کوئی سبب نہیں مگر مجھے شبہ ہے کہ ان میں کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے پسپائی کی صلاحیت نہیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 25 برسوں کے دوران جن باتوں کے اصرار اور نکات پر زور دینے سے کوئی تبدیلی نہیں آسکی وہ اب بھی امن معاہدے تک نہیں پہنچا سکیں گے۔

کسی ڈیل تک پہنچنے کے لیے فریقین کو ایک دوسرے سے مذاکرات شروع کرنا اور اعلانیہ کسی موقف پر اتفاق کرنا ہوگا مگر مجھے نہیں لگتا کہ صدر محمود عباس ایسا کرسکتے ہیں۔واضح رہے کہ جارڈ کوشنر اور گرین بیلٹ نے گذشتہ جمعہ کو تل ابیب میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سیملاقات کی تھی۔ ان کے دفترسے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کوشنر اور نیتن یاھو کے درمیان ہونے والی بات چیت میں علاقائی صورت حال، امن وامان کے مسائل اور غزہ میں انسانی بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا۔