پولی کلینک میں کینسر اور شوگر کی عمر رسیدہ خاتون مریضہ کا دوائی نہ ملنے پر انوکھا احتجاج

ہسپتال کے ایڈمن بلاک می مغ تمام ملازمین کو ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سمیت دو گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا پولیس کی مداخلت اور عملے کی منت سماجت اور دوائی ملنے کے بعد خاتون نے احتجاج ختم کیا

پیر 25 جون 2018 22:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جون2018ء) فیڈرل گورنمنٹ سروسز ہسپتال (پولی کلینک ) میں کینسر اور شوگر کی عمر رسیدہ خاتون مریضہ کا دوائی نہ ملنے پر انوکھا احتجاج،ہسپتال کے ایڈمن بلاک میں کام کرنے والے تمام ملازمین کو ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر آمان اللہ سمیت دو گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا،پولیس کی مداخلت اور عملے کی منت سماجت اور دوائی ملنے کے بعد اپنا احتجاج ختم کردیا۔

(جاری ہے)

سوموار کے روز وفاقی دارلحکومت کے دوسرے بڑے ہسپتال پولی کلینک میں اپنی نوعیت انوکھا واقعہ اس وقت رونما ہوا جب ایک معمر خاتون مریضہ نے شوگر کی گولیاں نہ ملنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ہسپتال کے ایڈمن بلاک میں موجود عملے کو مرکزی دروازہ بند کرکے دو گھنٹوں سے زائد یر غمال بنائے رکھا اس موقع پر خاتون نے میڈیا کو بتایا کہ گذشتہ تین دنوں سے چکر لگا رہی ہوں مگر مجھے شوگر کی گولیاں نہیں دی جا رہی ہیں انہوںنے کہاکہ اپنی شکایت لیکر ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکڑ ڈاکٹر امان اللہ کے کمرے میں گئی ہوں اور کہا ہے کہ میں کینسر کی مریضہ ہوں مجھے شوگر بھی ہے شوگر کی ادویات نہیں مل رہیں جس پر ڈاکٹر امان اللہ نے جواب دیا کہ یہاں دن میں کئی کینسر کے مریض آتے ہیں اورتم نئی نہیں ہوجس پر خاتون عابدہ نے احتجاج کرتے ہوئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے دفتر کو بند کر دیا اور دروازہ بند کرکے اندر سے کنڈی لگا لی ، اور کہا کہ جب تک مریضوں کو دوائیاں پوری فراہم نہیں کرتے ہو نہ کسی کو اندر جانے دوں گی اور نہ کسی کو باہر جانے دوں گی اس موقع پر خاتوں نے دفتر میں موجود تمام افسران کو گالیاں دینا شروع کر دیں اور کہا کہ جو بھی میرے قریب آیا تو اسے نہیں چھوڑوں گی خاتون نے کہا کہ میں نے آج لائن میں لگے بیس کے قریب مریضوں سے پوچھا ہے کہ آپ لوگوں کو دوائی ملی ہے سب نے کہا کہ اگر چھ دوائیاں لکھی ہیں تو ان میں سے صر ف دو یا تین ہی ملی ہیں باقی کہتے ہیں باہر سے لے لو خاتون نے کہا کہ یہ لوگ دوائیاں فروخت کر دیتے ہیں خاتون نے ہسپتال کے ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر امان اللہ کے ریمارکس پر بھی شدید احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ ڈی ای ڈی سے پوچھو دوائیاں کدھر جاتی ہیں مجھے کہتا ہے کہ یہاں روز کینسر کے مریض آتے ہیں اللہ کرے اس کے بیٹے کو کینسر ہو اسے کینسر ہو اسے پتہ چلے کہ بیماری کیا ہوتی ہے جو بھی سفارشی آتا ہے اسے دوائیاں مل جاتی ہیں غریبوں کو دوائیاں نہیں دی جاتیں ، تمام دوائیاں یہ لوگ باہر لے جا کر فروخت کر دیتے ہیں ، خاتون نے کہا کہ میں چیف جسٹس کے پاس جاوں گی میں دیکھتی ہو یہ چور دوائیاںکیسے نہیں دیتے اس موقع پرخاتون کو ای ڈی افس بلاک سے نکالنے کے لیے پولیس طلب کر لی گئی اور تھانہ آبپارہ سے خاتون پولیس اہلکار وں کوبھی طلب کیاگیا الیکن مذکورہ خاتون نے دروازہ کھولنے سے انکار کر دیا اس موقع پرہسپتال کے ڈسپنسر ، سپر وائز، ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سمیت تمام عملہ خاتون کے سامنے پیش ہوئے اور اس کی منتیں کرتے رہے کہ ہم ہر دوائی دینے کے لیے تیار ہیں اپنا احتجاج ختم کریں مگر خاتون نے کہا کہ جب تک میڈیا نہیں آتا ہے میں ادھر سے نہیں ہٹوں گی بعدازاں پولیس اہلکاروں ،اور عملے کی منت سماجت کے تین گھنٹے بعد دروازہ کھولنے پر راضی ہو ئی۔

۔۔۔۔زیاد قاضی