متحدہ عرب امارات:117بار خون عطیہ کرنے والا عظیم انسان خبروں کی زینت بن گیا

64 سال کی عمر کو پہنچنے کے باوجودبھارتی شہری اپنے مشن کو جاری رکھنے کے لیے پُرعزم

پیر 2 جولائی 2018 16:47

متحدہ عرب امارات:117بار خون عطیہ کرنے والا عظیم انسان خبروں کی زینت بن ..
ابوظہبی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 جُولائی 2018ء) 64 سالہ بھارتی شہری سُرِندرن زندگی میں 100سے زائد بار خون عطیہ کر چُکا ہے پھر بھی اُس کا نیکی کے اس کام سے پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نظر نہیں آتا۔ سُرِندرن نے خون عطیہ کرنے کا سلسلہ آج سے 26 سال پہلے ایک دوست کے مشورے پر شروع کیا تھا جس کے مطابق خون دینے سے صحت میں بہتری واقع ہوتی ہے۔ جس کے بعد ابوظہبی میں مقیم سُرندرن نے خون عطیہ کرنے کو اپنی زندگی کا باقاعدہ حصّہ بنا ڈالا اور اب تک 117بار خون دے کر کئی انسانوں کی جان بچانے کا سبب بنا ہے۔

سُرندرن کے مطابق ’’جن دِنوں میں خون عطیہ کرتا ہوں‘ اُس دوران میں خود کو زیادہ پھُرتیلا اور چاق و چوبند محسوس کرتا ہوں۔ہمارا خون عطیہ کرنے پر کچھ خرچ نہیں آتا ۔ جب تک آپ صحت مند ہیں‘ خون عطیہ کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

میرا مقصد صحت مند زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ دُوسروں کی مدد کرنا بھی ہے اور یہ دونوں مقصد خون کا عطیہ دینے سے پُورے ہو جاتے ہیں۔

اندرونی طمانیت کا جو احساس دُوسروں کی مدد کر کے حاصل ہوتا ہے‘ وہ کسی اور طرح حاصل نہیں ہو سکتا۔ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جنہیں میرا خون منتقل ہوا ہے وہ امیر ہیں یا غریب‘ میرے ہم مذہب ہیں یا کسی دُوسرے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ بس یہی خوشی ہے کہ یہ خون اُن لوگوں کے کام آتا ہے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ اجنبیوں کی مدد کرتے ہیں اور بدلے میں اُن سے کسی چیز کی توقع نہیں رکھتے۔

میرے ایک دوست نے مجھ سے سوال کیا کہ تمہارے خون عطیہ کرنے کے فوراً بعد اگر تمہارے خاندان میں سے کسی کو خون کی ضرورت پڑ جاتی ہے تو پھر تم کیا کرو گے؟ میرا جواب تھا کہ صرف اسی خدشے کی بنیاد پر اپنے جسم میں خون جمع کیے رکھنا خود غرضی کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ دُوسری بات یہ ہے کہ ہمارے جسم سے خون نکل جانے کے بعد نیا خون جنم لیتا ہے۔ ‘‘ سُرِندرن نے مستقل بنیادوں پر خون عطیہ کرنے کے بارے میں اپنے گھر والوں کو اُس وقت مطلع کیا جب شیخ خلیفہ میڈیکل سٹی میں14 جُون کو خُون عطیہ کرنے کے عالمی دِن کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں اُسے 100بار خون عطیہ کرنے کے سنگِ میل کو عبور کرنے پر تعریفی سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا۔

اُس کے گھر والوں نے اُس کے اس انسانیت دوست جذبے کو بہت زیادہ سراہا۔ سُرندرن کی جوان بیٹیوں پُورنیما اور امرِتھا نے بھی اپنے باپ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے خون عطیہ کرنے کے مشن کو اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ حالیہ دِنوں اپنے سُسر کی کینسر کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سُرندرن نے بلڈ پلازما عطیہ کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :