ڈرائیونگ پر 60سالہ پابندی کے خاتمہ کے بعد دو سال میں سعودی عرب کی سڑکوں پر گاڑیاں چلانے والی خواتین کی تعداد 30 لاکھ تک پہنچ جائے گی،

آئندہ 10 سال میں خواتین کے لئے روزگار کے 5 لاکھ مواقع پیدا ہوں گے، 2020 ء تک مملکت میں آٹوموبائل انڈسٹری کا حجم 30 ارب ریال ہو جائے گا، سعودی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ

جمعرات 5 جولائی 2018 15:59

ڈرائیونگ پر 60سالہ پابندی کے خاتمہ کے بعد دو سال میں سعودی عرب کی سڑکوں ..
ریاض ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جولائی2018ء) ڈرائیونگ پر 60سالہ پابندی کے خاتمہ کے بعد محض دو سال میں سعودی عرب کی سڑکوں پر گاڑیاں چلانے والی خواتین کی تعداد 30 لاکھ تک پہنچ جائے گی، اس اقدام سے آئندہ 10 سال میں خواتین کے لئے روزگار کے 5 لاکھ مواقع پیدا ہوں گے اور مملکت میں آٹوموبائل انڈسٹری کی ترقی کی شرح بڑھ کر 9 فیصد سالانہ ، 2020 ء تک اس صنعت کا حجم 30 ارب ریال ہو جائے گا ۔

سعودی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق سعودی خواتین نے ڈرائیونگ کی اجازت کو مملکت کی معاشی خودمختاری کے سفر میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔اقتصادی ماہرین نے اس تبدیلی کے بعد سعودی عرب میں آٹوموبائل انڈسٹری کی ترقی کی شرح بڑھ کر 9 فیصد سالانہ ہوجانے اور2020 ء تک اس صنعت کا حجم 30 ارب سعودی ریال تک پہنچ جانے کی پیش گوئی کی ہے جس کے نتیجے میں روزگار کے ہزاروں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

(جاری ہے)

سعودی خواتین نے ڈرائیونگ کی اجازت پر ہونے والی خوشی کا سوشل میڈیا پر بھر پور اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، امریکی حکومت اور دیگر متعدد ممالک نے سعودی حکومت کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد سعودی خاتون اصیل الحماد نے فرانس میں فارمولا ون مقابلے میں شرکت کی ہے۔لبنانی گلوکارہ حبا طواجی نے ایک گانے کی صورت میں سعودی خواتین کو مبارک باد دی ہے۔

سعودی شوریٰ کونسل کے رکن محمد الخنیزی کے مطابق اس وقت سعودی عرب میں غیر ملکی ڈرائیورز کی تعداد 10 لاکھ کے قریب ہے۔ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد غیر ملکی ڈرائیورز کی تنخواہوں کی مد میں حکومت کو 9 ارب سے 12ارب ریال سالانہ بچت ہوگی۔سعودی عرب کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ٹریفک کے مطابق ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد سعودی خواتین نہ صرف کاریں بلکہ موٹر سائیکل اور ٹرک بھی چلا سکتی ہیں۔

سعودی عرب کے سرکاری اور نجی اداروں نے خاتون ڈرائیورز کی حوصلہ افزائی کے لئے دارالحکومت ریاض سمیت متعدد شہروں میں تین روزہ تقریبات کا انعقاد کیا ہے۔ان تقاریب کے ذریعے خواتین میں ڈرائیونگ کے قوانین کی آگہی پیدا کی گئی ہے۔خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد ٹیکسی سروس فراہم کرنے والے بین الاقوامی کمپنی اوبر نے بھی سعودی خواتین کے لئے خصوصی پورٹل تشکیل دے کر انہیں روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030ء جس کے تحت خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی ہے کے مطابق اس اقدام سے آئندہ دس سال میں خواتین کے لئے روزگار کے پانچ لاکھ مواقع پیدا ہونے کی امید ہے۔ اس وژن کے مطابق مملکت کی لیبر مارکیٹ میں خواتین کا موجودہ تناسب 22 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد تک لے جایا جائے گا۔