تجارتی خسارہ 37ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جو باعث تشویش ہے، شیخ عامر وحید

برآمدات کے فروغ اور تجارتی خسارے کو کم کرنے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے جائیں تا کہ معیشت کو مزید مشکلات سے بچایا جا سکے، حکومت سے مطالبہ

جمعہ 13 جولائی 2018 19:30

تجارتی خسارہ 37ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جو باعث تشویش ہے، شیخ عامر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جولائی2018ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ محکمہ شماریات کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال برائے 2017-18 میں پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 37.7ارب ڈالرتک پہنچ گیا ہے جو باعث تشویش ہے کیونکہ ملکی تاریخ میں یہ ایک ریکارڈ تجارتی خسارہ ہے جس سے معیشت کیلئے متعدد نئے مسائل پیدا ہوں گے لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ برآمدات کے فروغ اور تجارتی خسارے کو کم کرنے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے تا کہ معیشت کو مزید مشکلات سے بچایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ2017-18میں پاکستان کی درآمدات بڑھ کر 60.9ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جبکہ پچھلے سال ہمار ی درآمدات 52.9ارب ڈالر تھیں اس طرح ایک سال میں ہماری درآمدات میں 15.1فیصد اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2013میں پاکستان کا تجارتی خسارہ تقریبا 20ارب ڈالر تھا جبکہ پچھلے پانچ سالوں میں اس میں 85فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جو اس بات کا عکاس ہے کہ ہمارے پالیسی سازوں نے درآمدات کا متبادل ملک کے اندر تیار کرنے میں نجی شعبے کے ساتھ بہتر تعاون نہیں کیا اور نہ ہی برآمدات کو ان کی اصل صلاحیت کے مطابق فروغ دینے میں میں تاجر برادری کی مدد کی ہے۔

شیخ عامر وحید نے کہا کہ سٹریٹیجک تجارتی پالیسی برائے 2015-18 میں 2018تک برآمدات کو 35ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیاگیا تھا لیکن اس کے برعکس مالی سال 2017-18میں ہماری برآمدات مشکل سے 23.2ارب ڈالر تک پہنچی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دور حکومت میں ٹیکسٹائل و کپڑا، سپورٹس، چمڑے اور قالین پر مشتمل برآمداتی شعبے کیلئے 180ارب روپے کا مراعاتی پیکج کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس پر پوری طرح عمل درآمد نہیں کیا گیا جس وجہ سے ہماری برآمدات بہتر طور پر ترقی نہیں کر سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان برآمدات کیلئے زیادہ تر ٹیکسٹائل مصنوعات پر انحصار کر رہا ہے جبکہ عالمی مارکیٹ میں ٹیکسٹائل کی برآمدات کا حصہ کم ہو رہا ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ انجینئرنگ گڈز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے نجی شعبے کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرے جس سے ہماری برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اور تجارتی خسارے میں بھی مناسب کمی ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ 2017-18میں بھی برآمداتی شعبے کے مسائل کو حل کرنے کیلئے کوئی خاص اقدامات انہیں اٹھائے گئے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت صنعتی شعبے کی بہتر ترقی ، کاروبار کی لاگت کو کم کرنے اور پاکستان کی مصنوعات کی مسابقت کو بہتر کرنے کیلئے نجی شعبے کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے جس سے ہماری برآمدات کو بہتر ترقی ملے گی اور تجارتی خسارہ کم ہو گا۔

آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ تجارتی پالیسی برائے 2015-18میں بھی مصنوعات کے ڈیزائن کو بہتر کرنے، جدت کی حوصلہ افزائی، برانڈنگ و سرٹیفیکیشن میں سہولت فراہم، نئی مشینری و پلانٹ کیلئے ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرنے اور ایگرو پراسسنگ کیلئے پلانٹ و مشینری کیلئے مالی امداد فراہم کرنے سمیت دیگر مراعات کا اعلان کیا گیا تھا لیکن ان کو پوری طرح عملی جامہ نہیں پہنایا گیا لہذا انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نجی شعبے کیلئے اعلان کردہ مراعات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائے تاکہ یہ شعبہ کاروباری سرگرمیوں اور برآمدات کو فروغ دے کر تجارتی خسارے کو کم کرنے میں اپنا فعال کردار ادا کر سکے۔