حکومت صنعتوں کے فروغ، زرعی شعبہ اور SMEکی مربوط ترقی کے لئے اقدامات کرے،میاں زاہد حسین

بین الاقوامی تجارت میں پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے نظر آنے والے اقدامات کئے جائیں،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 13 جولائی 2018 19:32

حکومت صنعتوں کے فروغ، زرعی شعبہ اور SMEکی مربوط ترقی کے لئے اقدامات کرے،میاں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جولائی2018ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پاکستانی مصنوعات کو متعارف کروانے اور بین الاقوامی تجارت میں پاکستان کا حصہ بڑھانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

مقامی صنعتوں کی ترقی کے لئے مختلف ممالک کے ساتھ کئے گئے فری ٹریڈ ایگریمنٹس پر نظر ثانی کی جائے اورزرمبادلہ بڑھانے کے لئے ویلیوایڈڈمصنوعات بڑھانے اور برآمد کرنے پر توجہ دی جائے۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ وزارت صنعت اور FBR خام مال کی درآمد پر لاگو ڈیوٹیز کو ختم کرے تاکہ ایکسپورٹ سیکٹر کیلئے خام مال کی بڑھتی ہوئی لاگت پرقابوپایا جاسکے۔

(جاری ہے)

چین، بھارت اور بنگلہ دیش کی طرح برآمداتی سیکٹر کو انرجی کے مسابقتی ریٹ فراہم کئے جائیں تاکہ کاروباری لاگت کم ہوسکے اور ایکسپورٹ سیکٹر ترقی کرسکے، پاکستان میں اس وقت انرجی کے ریٹ ان ممالک سے دگنے ہیں۔ برآمداتی سیکٹر کو سال ڈیڑھ سال کے کم مدتی پیکیجز فراہم کرنے کے بجائے طویل مدت بہتر پالیسیاں بنائی جائیں جو پاکستان کی برآمدات کو ترقی دینے میں معاون ثابت ہوںاور اس اہم معاشی شعبہ کی پیداواری اور تکنیکی صلاحیتوں میں اضافہ ہو۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ برآمدات بڑھانے کے لئے نئی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی ناگزیز ہے، متعلقہ ادارے اقدامات کریں۔ برآمداتی سیکٹر کوکسٹم کی مسابقتی ریبیٹ کی بھی سہولت دی جائے، تاکہ خطے میں موجود مقابلے کی دوڑ میں پاکستانی صنعتکار شامل ہوسکیں۔ سی پیک کے تحت بننے والی ایکسپورٹ پروموشن زونز کو دی گئی سہولیات میں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ موجودہ صنعتوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے نیز برآمدات اور روزگار میں اضافے کے اصل مقاصد حاصل ہوں۔

حکومت افغان ٹریڈ ٹرانزٹ کے غلط استعمال کو روکنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کرے اور تجارتی معاہدے کی آڑ میں ناجائز تجارت کو روکا جائے تاکہ قانونی درآمدات میں اضافہ ہو۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ معاشی پالیسی میں اصلاحات کی جائیںجس میں کاروبار کرنے کے مواقع بہترکرنے، کاروباری لاگت کم کرنے، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھانے اور ویلیوایڈڈ مصنوعات میں اضافہ کو مدنظر رکھا جائے تاکہ برآمداتی سیکٹر میں نئی ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو اور ملکی صنعتیں ترقی کرسکیں۔

SMEسیکٹر کی ترقی پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اسمال میڈیم انڈسٹریز کے فروغ کے لئے آسان اور فوری دستیاب قرضہ جات مہیا کئے جائیں۔ SMEسیکٹر کو حاصل مالی معاونت دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے، حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان اس سلسلے میں اقدامات کریں۔ صنعتی اورزرعی شعبہ کے ملاپ کو جدید انداز میں ترقی دی جائے اور زرعی پیداوار کو صنعتی پیداوار میںمربوط استعمال کرکے ویلیو ایڈیشن میں عالمی سطح کی شرح حاصل کی جائے۔