کراچی کی تاجروں اور صنعتکار برادری نے مانیٹرنگ پالیسی کو مسترد کردیا

شرح سود میں اضافہ معاشی حالات کو مزید خراب کرے گا، یوسف یعقوب

اتوار 15 جولائی 2018 21:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جولائی2018ء) کراچی کی تاجر اور صنعتکار برادری نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کی گئی مانیٹرنگ پالیسی کو مسترد کردیا ہے ،پہلے نگراں حکومت نے پہلے روپے کی قدر میں کمی کی پھر پیٹرول اور بجلی کے نرخ بڑھا دیے گئے، اب شرح سود میں اضافہ کردیا گیا جس سے معاشی صورتحال مزید خراب ہوگی ۔اس حوالے سے سائٹ ایسوسی ایشن کے سابق وائس چیئرمین اور ویونگ مل ایسوسی ایشن کے صدر یوسف یعقوب نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی ہدایات پر کام کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پہلے روپے کی قدر میں کمی کی گئی اس کے پیٹرول اور بجلی کے نرخ بڑھا دیے گئے اب مانیٹرنگ پالیسی میں شرح سود میں اضافہ کیا گیا ہے اس سے ایک طرف ملک کے اندر مہنگائی بڑھ جائے گی اور بجٹ خسارے میں اضافہ بھی ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ نگراں حکومت کے ان فیصلوں سے معاشی صورتحال مزید خراب ہوگی ہے، اس وقت عام انتخابات میں صرف 15 روز رہ گئے ہیں جس کے بعد نئی حکومت آجائے گی، نگراں حکومت کو اس طرح کے فیصلے کرنے کے بجائے نئی حکومت کا انتظار کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی پالیسیوں کے مطابق فیصلے کر سکے اور معاشی حالات کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کرسکے۔

یوسف یعقوب نے مزید کہا کہ پہلے ہی مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام پس رہی ہے دوسری جانب پیداواری لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے جس سے ملکی ایکسپورٹ بری طرح متاثر ہوچکی ہے ان حالات میں شرح سود میں اضافہ معاشی حالات کو مزید خراب کرے گا یوسف یعقوب کا کہنا ہے کہ بجٹ خسارے میں تیزی سے ہونے والے اضافے کی وجہ ایکسپورٹ میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے ہورہا ہے ان فیصلے سے آنے والی حکومت کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یوسف یعقوب نے کہا کہ نگراں حکومت اس طرح کے مشکل فیصلے کرنے کے بجائے آنے والی حکومت کا انتظار کرے کیونکہ شرح سود میں اضافہ کسی صورت میں تاجر برادری کے مفاد میں نہیں ہے، تاجروں کو صنعتکاروں کی کوشش سے ہی شرح سود میں کمی کی گئی ہے۔ یوسف یعقوب نے کہا کہ مہنگائی میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے پاکستانی مصنوعات دنیا بھر میں مقابلے کی سکت کھو رہی ہے جس سے ملکی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے۔