رواں سال افغان شہریوں کی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ ہو، اقوام متحدہ

رواں برس 1692عام شہری ہلاک اور 3430شہری زخمی ہوئے، باون فیصد بم دھماکوں اور خود کش حملوں کے پیچھے داعشی جنگجوں کا ہاتھ رہا، دو تہائی افغان شہری طالبان اور داعشی دہشت گردوں کے بھینٹ چڑھے ،رپورٹ

پیر 16 جولائی 2018 14:23

جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جولائی2018ء) اقوام متحدہ کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں سال افغان شہریوں کی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، ، رواں برس 1692عام شہری ہلاک اور 3430شہری زخمی ہوئے، باون فیصد بم دھماکوں اور خود کش حملوں کے پیچھیداعشی جنگجوں کا ہاتھ رہا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں اس برس عام شہریوں کی ریکارڈ تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔

دو تہائی افغان شہری طالبان اور اسلامک اسٹیت جیسے دہشت گرد گروہوں کے حملوں میں ہلاک ہوئے۔افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے معاون مشن (یوناما)نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس برس کی پہلی ششماہی کے دوران افغانستان میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد گزشتہ دس برسوں کے دوران اس عرصے میں ہونے والی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔

(جاری ہے)

عالمی ادارے کی اس رپورت کے مطابق رواں برس جنوری سے لے کر جون کے اختتام تک جنگجو گروہوں اور حکومتی فورسز کے ہاتھوں ہلاک اور زخمی ہونے والے افغان شہریوں کی تعداد ایک ہزار چھ سو بانوے رہی۔گزشتہ برس کے مقابلے میں ان ہلاکتوں کی تعداد میں ایک فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یاد رہے کہ سن دو ہزار سترہ میں اس دورانیے میں ہونے والی ہلاکتیں گزشتہ نو برس کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھیں۔

گزشتہ مسلسل چار برسوں سے افغانستان میں ہر سال ایک ہزار سے زائد شہری لقمہ اجل بن رہے ہیں۔رواں برس کی پہلی ششماہی میں زخمی ہونے والے شہریوں کی تعداد تین ہزار چار سو تیس نوٹ کی گئی، جو گزشتہ برس کے اسی دورانیے کے اعدادوشمار کے مطابق پانچ فیصد کم ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ان شہری ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ بم دھماکے بنے۔بتایا گیا ہے کہ بم دھماکوں کی وجہ سے چار سو ستائیس افراد ہلاک جبکہ نو سو چھیاسی زخمی ہوئے۔

گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد میں بائیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران کیے گئے باون فیصد بم دھماکوں اور خود کش حملوں کے پیچھے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوں کا ہاتھ رہا۔ دیگر خونریز واقعات میں ایک سو ستاون شہری مارے گئے جبکہ تین سو ستاسی زخمی ہوئے۔اس عرصے میں افغان فورسز کی طرف سے فضائی حملوں میں بھی اضافہ نوٹ کیا گیا، جو باون فیصد شہری ہلاکتوں کا سبب بنے۔ ان حملوں میں مجموعی طور پر ایک سو انچاس ہلاکتیں ہوئیں اور دو سو چار زخمی ہوئے۔