قطر براہ راست دہشتگردوں کی امداد میں ملوث،

تاریخ میں دہشت گردوں کو سب سے زیادہ تاوان ادا کیا، رپورٹ بی بی سی نے قطری وزیر خارجہ اور سفیر وں کے درمیان تمام برقی اور صوتی مراسلت کی تفصیلات شائع کردی

بدھ 18 جولائی 2018 15:46

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جولائی2018ء) بی بی سی کی خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قطر مسلسل دہشت گردوں کی براہ راست مدد میں ملوث ہے، قطر نے تاریخ میں دہشت گردوں کو سب سے زیادہ تاوان ادا کیا، قطری وزیر خارجہ اور سفیر وں کے درمیان تمام برقی اور صوتی مراسلت کی تفصیل شائع کردی۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے بی بی سیء کی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ قطر مسلسل دہشت گردوں کی براہ راست مدد میں ملوث ہے، قطر نے تاریخ میں دہشت گردوں کو سب سے زیادہ رقوم فراہم کیں ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قطر اب تک 2015 میں عراق میں یرغمال بنائے گئے اپنے 28 شہریوں کی رہائی کے لیے دہشت گرد تنظیموں کو کوئی رقوم ادا کرنے سے انکار کرتا چلا آ رہا ہے لیکن قطری حکام کے حال ہی میں افشا ہونے والے برقی پیغامات سے ایک مختلف تصویر سامنے آتی ہے۔

(جاری ہے)

ان پیغامات سے اس بات کی بھی تصدیق ہوتی ہے کہ قطر نے اغوا شدگان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف ممالک سے مدد حاصل کی تھی۔

نیز بغداد کے ہوائی اڈے پر پکڑی گئی 36 کروڑ ڈالرز کی رقم دراصل دہشت گرد گروپوں کو دینے کے لیے بھیجی گئی تھی۔اس قطری رقم سے مستفید ہونے والوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی بھی شامل تھے۔قبل ازیں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپریل 2018 میں اس ڈیل کی تفصیل شائع کی تھی اور پھر العربیہ انگلش نے بھی اس کا خلاصہ شائع کیا تھا۔

بی بی سی نے اب قطری وزیر خارجہ اور سفیر وں کے درمیان تمام برقی اور صوتی مراسلت کی تفصیل شائع کردی ہے اور اس سے قطر کی جانب سے دہشت گردوں کو رقوم دینے سے متعلق تمام حقائق کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ان دستاویزات سے قطر کے عراق کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور یرغمالیوں کی محفوظ رہائی کے لیے ایک مبہم اقدام کا انکشاف ہوتا ہے اور یہ پتا چلتا ہے کہ قطری سفارت کاروں نے پچاس لاکھ ڈالرز سے پانچ کروڑ ڈالرز تک ایرانی عہدے داروں، عراقی لیڈروں اور نیم فوجی دستوں کے عہدے داروں میں تقسیم کیے تھے ۔

ان میں ڈھائی کروڑ ڈالرز حزب اللہ کے ایک سینیر عہدے دار کو ادا کیے گئے تھے۔برقی پیغامات سے پتا چلتا ہے کہ قطری رقم میں سے جنرل قاسم سلیمانی کو پانچ کروڑ ڈالرز ادا کیے گئے تھے۔عراق میں یرغمال بنائے گئے قطری شہریوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کار یا مصالحت کار کا کردار ادا کرنے والے مختلف افراد اور گروپوں کو پندرہ کروڑ ڈالرز ادا کیے گئے تھے۔

امریکی حکام ایسے گروپوں اور افراد کو ایک عرصے سے بین الاقوامی دہشت گردی کے معاون اور مدد گار قرار دیتے چلے آ رہے ہیں۔رپورٹ میں ایسے جن ثالث کار گروپوں کا حوالہ دیا گیا ہے، ان میں عراقی حزب اللہ ملیشیا، عراق جنگ کے دوران میں امریکی فورسز پر حملوں میں ملوث ایک پیرا ملٹری گروپ، لبنانی حزب اللہ ملیشیا اور شامی حزب اختلاف کے دو گروپ شامل ہیں۔ ان میں شام میں القاعدہ سے وابستہ جنگجو گروپ النصرہ محاذ بھی شامل ہے۔