سپریم کورٹ میں جعلی بنک اکاؤنٹس کے ذریعے پینتیس ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے کیس کی سماعت

منی لانڈرنگ کیس میں گواہوں کوہراساں کیاجاتارہا ، جن افسران نے گواہوں کو ہراساں کیا ان کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے جائیںگے ،سپریم کورٹ

پیر 13 اگست 2018 23:20

سپریم کورٹ میں جعلی بنک اکاؤنٹس کے ذریعے پینتیس ارب روپے کی منی لانڈرنگ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اگست2018ء) سپریم کورٹ نے جعلی بنک اکاؤنٹس کے ذریعے پینتیس ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے کیس کی سماعت کل بدھ کی صبح تک ملتوی کردی اور کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں پہلے گواہوں کوہراساں کیاجاتارہا ،اب براہ راست ججوں کوہراساں کیاجارہا ہے، جن افسران نے گواہوں کو ہراساں کیا ہے ان کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے جائیںگے ، عدالت نے واضح کیا کہ جس گواہ کو ہراساں کیاجائے وہ ایک فون کال کرکے سپریم کورٹ کو صورتحال سے آگاہ کریں عدالت نے ہدایت کی کہ ستمبر تک گواہوں کے بیانات ریکارڈ کر کے عدالت کورپورٹ پیش کی جائے، پیرکوچیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہ میں جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،اس موقع پرڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن نے پیش ہوکرعدالت کوبتایا کہ جعلی اکائونٹس کی تحقیقات کے دوارن مزید پندرہ اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوگئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ رشوت کا پیسہ ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے پار کیا گیا ہے جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ اس معاملے میں پہلے گواہوں کوہراساں کیا جارہا تھا لیکن اب براہ راست ہمیں ہراساں کیا جارہا ہے، وہ لوگ اب گواہوں کو کال کرکے پریشان نہین کرتے بلکہ ہمیں کال کرتے ہیں اور سچ بتا نے کی بجائے ہمارے پیچھے پڑ گئے ہیں، لیکن عدالت اپناکام کرتی رہے گی، ہم گواہوں کی خفاظت کوبھی یقینی بنائیں گے، جبکہ ہماری حفاظت اللہ تعالی اور عوام کریں گے ، چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ اس معاملے میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرکے ستمیر تک رپورٹ پیش کی جائے، چیف جسٹس نے عندیہ دیا کہ تحقیقات کے لئے معاملہ پانامہ والی جے آئی ٹی کے سپرد کر دیا جائے گا، سماعت کے دور ان چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اومنی گروپ کے مالک انورمجید کیوں پیش نہیں ہوئے کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، گذشتہ سماعت پر ان کے وکیل نے پیش ہونے کی بات کی تھی ، جبکہ اب ان کا وکیل ہی تبدیل ہوگیا ہے ، سماعت کے دوران آئی جی سندہ نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ ہم نے اس معاملے میں رپورٹ عدالت کوپیش کردی ہے،مشتاق مہر اور ایس ایس پی کوعہدے سے ہٹا دیا ہے پولیس والوں پرگواہوں کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہو گیا، دال میں کچھ کالا ہے ، جس پرچیف جسٹس نے ان کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب ہمیں بتایا جائے کہ دال میں کالا کیا کچھ ہے، وہ کون شخص ہے جس کے کہنے پر یہ سب کچھ ہوا، چیف جسٹس نے کہا جن پولیس افسران نے گواہوں کو ہراساں کیا ان کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس جاری کرینگے، اگر کسی گواہ کو ہراساں کیاجاتاہے ،تو وہ ایک فون کال سپریم کورٹ کو بھی کیاکریں ، اور جو ہمارے خلاف باتیں کرتے ہیں کیا ان کو اپنا خیال نہیں کہ کل وہ خود مجرم ہو سکتے ہیں، ہم تویہاں انصاف کرنے بیٹھے ہیں ، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے پانامہ جے آئی ٹی کے ممبران کے نام پوچھے تو ڈی جی ایف آئی نے نام بتائے اور کہا کہ جے آئی ٹی میں دو افراد ملٹری انٹیلیجنس اور آئی ایس آئی کے بھی شامل تھے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایجنسیوں کے لوگوں رہنے دیں ،ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران اے ون انٹرنیشنل کے اکاونٹ سے مزید 15 اکاونٹس نکل آئے ہیں جن کے ذریعے چھ ارب روپے کی ترسیلات ہوئی ہیں اورمیں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ رشوت کے پیسے ان اکاونٹس میں ڈالے گئے ہیں، سماعت کے دوران اومنی گروپ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ جے آئی ٹی کی ساٹھ صفحات کی رپورٹ میں کسی جگہ بھی رشوت یا بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی، اومنی گروپ کا سارا پیسہ قانونی ہے اور جس کا باقاعدہ آڈٹ ہوتا ہے ، ا س موقع پرعدالت نے پیش نہ ہونے کے حوالے سے مجید فیملی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہاکہ رضاکاظم نے عدالت کو انور مجید اور دیگر کے پیش ہونے کا یقین دلایا تھا،کیا عدالتی حکم عدولی پر مجید فیملی کو توہین عدالت کا نوٹس دیدیں ،چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگرعدالتی حکم پر عمل نہیں کرا سکتے تو پھر بتایا جائے کہ ہم کیا کریں۔

(جاری ہے)

جس پراومنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے کہاکہ اس معاملے میں ہمیں وقت دیا جائے تا کہ انور مجید اور دیگر کوعدالت میں بلایا جاسکے ۔ چیف جسٹس نے مہلت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اس معاملے میں پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں جس میں واجد ضیا اور اسکی ٹیم شامل ہو لیکن لوگ پھر کہیں گے کہ عدالت جے آئی ٹی نہیں بناسکتی, عدالت وکلاء کو سننے کے بعد اس معاملے میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے سکتی ہے، لیکن یہ سن لیں کہ یہ کارروائی کسی کے کہنے پرنہیں ہورہی بلکہ عدالت نے جعلی اکائونٹس کاازخود نوٹس لیا ہے ،چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جعلی اکائونٹس کے کیس کے بعد اتنا بڑا جلوس نکال کر مجھے ڈرایا گیا، جس پراومنی گروپ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جو رویہ اس دن اختیار کیا گیا وہ قابل مذمت ہے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عدالتوں کی عزت اوراحترام کیا ہے،عدالت نے ایف ائی اے کو ہدایت کی کہ گواہان کو تحفظ فراہم کیاجائے، سماعت کے دوران عدالت نے کیس کے گواہان نے پیش ہوکرعدالت کوبتایا کہ ہم واپس اپنے بینکوں میں اپنی نوکریوں پہ آگئے ہیں،ڈی جی ایف ائی اے نے ہمیں مکمل تعاون اور مدد فراہم کی ۔

آئندہ سماعت پر انور مجید سمیت تمام فریقین کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کر دی ۔