ابو ظہبی: بینک کی خاتون عہدے دار نے منگتیر کو خوش رکھنے کے لیے 2 کروڑ درہم کا غبن کر ڈالا

چوری شُدہ رقم سے محبوب کو مہنگی کاروں‘ گھڑیوں‘ کپڑوں اور یورپ کے تفریحی دوروں کی عیاشی کروائی

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 20 اگست 2018 15:41

ابو ظہبی: بینک کی خاتون عہدے دار نے منگتیر کو خوش رکھنے کے لیے 2 کروڑ ..
ابو ظہبی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اگست 2018) بینک کی ملازم اماراتی خاتون کو اپنے منگیتر کی خوشنودی کے لیے دو کروڑ امارتی درہم کی رقم خُرد برد کرنے پر عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق خاتون ایک بینک میں ملازم تھی جہاں اُس نے اکاؤنٹس سیکشن کے سربراہ ہونے کی حیثیت میں اپنے عہدے کا غلط فائدہ اُٹھا کربھاری رقم منگیتر پر خرچ کر ڈالی۔

استغاثہ کے مطابق 33سالہ اماراتی خاتون نے بینک سے چوری کی گئی رقم سے اپنے 26 سالہ محبوب کے بینک قرضے ادا کیے‘ اُس کا دِل لُبھانے کے لیے مہنگی گاڑیاں اور خصوصی نمبر پلیٹس خریدیں‘ معروف برانڈز کی گھڑیاں اور کپڑے خریدے جبکہ یورپ کے پُرتعیش دوروں کے سفر کے لیے بزنس کلاس کے مہنگے ایئر ٹکٹس خریدے گئے۔

(جاری ہے)

خاتون کا فراڈ سامنے آنے پر بینک کی جانب سے اُس کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا۔

جس کے باعث وہ پچھلے ڈیڑھ سال سے جیل میں بند ہے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران بینک کے وکیل کی جانب سے خاتون‘ اُس کے سابقہ منگیتر اور اُس کے بھائی پر مختلف الزامات عائد کیے گئے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ خاتون نے بینک کی رقم خُرد بُرد کر کے بینک کو بھاری نقصان پہنچایا۔ اس لیے ملزمان سے عارضی طور پر کچھ رقم فوری طور پر واپس دلوائی جائے۔ تاہم خاتون کے وکیل کا کہنا تھا کہ اُس کی مؤکلہ کو پچھلے اٹھارہ ماہ سے جیل میں بند کیاگیا ہے لہٰذا اُس کی لمبی قید کوسامنے رکھتے ہوئے اُسے فی الفور رہا کیا جائے۔

عدالت کی کارروائی کے دوران پتا چلا کہ خاتون نے اپنے جس منگیتر کی خاطر بینک کی کروڑوں روپے کی رقم چُرائی‘ وہ پہلے سے ہی شادی شُدہ تھا مگر اُس نے خاتون سے اپنی ازدواجی حیثیت چھُپائے رکھی۔ منگیتر پر بھی خاتون کو بینک کی رقم خُرد برد کرنے کی ترغیب دینے اور اُس کا استحصال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق بینک کی چُرائی گئی رقم کا کچھ حصّہ پولیس نے ملزم منگیتر کو تحفے کی صورت میں دی گئیں کاریں ضبط کر کے حاصل کر لیا ہے۔

خاتون نے عدالت میں اعتراف کیا کہ اُس نے اپنے عہدے کا غلط فائدہ اُٹھاتے ہوئے اگست 2016ء سے اپریل 2017ء کے درمیان فنڈز کی خُرد بُرد کی اور وہ واقعی بہت بڑی غلطی کی مُرتکب ہوئی ہے۔ خاتون نے بتایا کہ اُس کے منگیتر نے اُسے کہا تھا کہ اُس کے باپ کی کمپنی قرضوں میں ڈُوبی ہوئی ہے‘ جس پر میں نے اُس کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم عدالت میں منگیتر مُلزم اور اُس کے بھائی نے اپنے خلاف عائد الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے خاتون سے کبھی رقم طلب نہیں کی۔ اُس نے اُن پر جو بھی خرچ کیا‘ وہ اپنی مرضی سے کیا تھا۔ مقدمے کی اگلی سماعت ستمبر 2018ء میں ہو گی۔