ا یف اے ٹی ایف کی جانب سے کالعدم تنظیموں کے مالی وسائل پر قدغن لگانے کے بہانے نیشنل کمانڈ اتھارٹی ملازمین کے بنیادی حقوق غصب کئے جا رہے ہیں، فرحت اللہ بابر

جمعرات 30 اگست 2018 22:09

ا یف اے ٹی ایف کی جانب سے کالعدم تنظیموں کے مالی وسائل پر قدغن لگانے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اگست2018ء) سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایف اے ٹی ایف کے موضوع پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز (PIPS) میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ا یف اے ٹی ایف کی جانب سے کالعدم تنظیموں کے مالی وسائل پر قدغن لگانے کے بہانے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے ملازمین کے بنیادی حقوق غصب کئے جا رہے ہیں۔

حال ہی میں( FATF)یف اے ٹی ایف کے وفد نے اپنے پاکستان کے دورے کے موقع پر چار خامیوں کی نشاندہی کی۔ نمبر ایک منی لانڈرنگ قانون کی نگرانی، نمبر2 کرنسی کی سرحد پار منتقلی، نمبر3 تحقیقات اور مقدمہ بنانے میں خامیاں اور نمبر4 UNSCکی قرارداد 1267 پر عملدرآمد نہ ہونا جس میں حافظ سعید بھی فہرست میں شامل ہیں۔ پارلیمنٹ کی جانب سے قانون منظور ہونے کے باوجود ریاست نے اب تک کالعدم تنظیموں کو نئے نام سے ابھرنے سے نہ روکنا جیسا کہ لشکر طیبہ نئے ناموں سے آگئی ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں ممبئی حملے سے نمٹنا ہے جس کے لئے ہمیں سچ کا سامنا کرنا ہے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ممبئی حملوں کی تحقیقات کے نتیجے حقائق سامنے آچکے ہیں۔ اس کیس میں کسی نہ کسی بہانے تاخیر کی جاتی رہی ہے کبھی ٹرائل جج کو بدل دینا، پراسیکیوٹر کا قتل ہو جانا، بیان سے مٴْکر جانا معمول بن گیا۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔ اصل مسئلہ قانون نفاذ کرنے کا نہیں ہے بلکہ عملدرآمد کا ہے اور اس انکار کی کیفیت سے نکلنے کے لئے سیاسی خواہش کا ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ این جی او کو ریگولیٹ کرنے کے لئے قانون سازی کرنی چاہیے نہ کہ ایک جملے سے ان پر پابندی لگا دی جائے کہ سکیورٹی ایجنسیوںنے ان کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ فرحت اللہ بابر کے علاوہ اس سیمینار سے آئی اے رحمن، جسٹس چوہان، ظفراللہ، رکن قومی اسمبلی رومانہ خورشید عالم، سینیٹر سیف اور ڈی جی نیکٹا بھی خطاب کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طارق ورک