کراچی کوپانی پہنچانےوالےپراجیکٹ کی22مرتبہ ری الائمنٹ

ایک طرف کراچی کےعوام پانی کوترس رہے،دوسری طرف کنجرجھیل منصوبے کی بحریہ ٹاؤن کوپانی پہنچانے کیلئے الائمنٹ، یہ کل57 ارب کا منصوبہ ہے،چیف جسٹس کونوٹس لینا چاہیے، سینئر تجزیہ کار محمد مالک

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 16 ستمبر 2018 22:23

کراچی کوپانی پہنچانےوالےپراجیکٹ کی22مرتبہ ری الائمنٹ
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16ستمبر 2018ء) سینئر تجزیہ کار محمد مالک نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام پانی کوترس رہے، لیکن بحریہ ٹاؤن کوپانی پہنچانے کیلئے کنجرجھیل منصوبے کی 22مرتبہ الائمنٹ کروائی گئی، چیف جسٹس سپیرم کورٹ کونوٹس لینا چاہیے کہ 22مرتبہ ری الائمنٹ کیوں کروائی؟ کتنے پیسے ضائع ہوئے؟ یہ کل 57ارب کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کالاباغ ڈیم ایشو پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نے ڈیمز ایشوز کوبڑا اٹھایا۔

وزیراعظم بھی آج اس میں شامل ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس نے منرل واٹر کمپنیوں کا ایشو بھی اٹھا دیا ہے اس ایشو کاہم اٹھایا تھا تواب چیف جسٹس نے ان کوطلب کرلیا اور انکوائری کا حکم بھی دیا ہے کہ اربوں روپے کا پانی نکال کریہ کمپنیاں پانی بیچتی رہی اس کاحساب ہوگا۔

(جاری ہے)

ساتھ ہی چیف جسٹس نے ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق بھی بات کی۔انہوں نے آرٹیکل 6 کی بھی بات کی کہ میں اس کا مطالعہ کررہا ہوں کہ کیا ڈیمز کی مخالفت کرنے والوں پرآرٹیکل 6 کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں؟ چیف جسٹس کے ریمارکس پرصوبائی وزیرسندھ ناصر شاہ کا ردعمل آیا کہ آرٹیکل 6 توان پرلگنا چاہیے جوکالاباغ ڈیم کی بات کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کل یہ بھی کہا کہ ہم ہاؤسنگ سوسائٹی کی طرف بھی جائیں گے جوروزانہ پانی پمپ کررہی ہیں۔کراچی کا کے فور کا منصوبہ کنجر جھیل سے پانی کراچی کے آنا ہے۔پہلی فیز میں 25 ارب اور سیکنڈ فیز میں 32ارب کامنصوبہ ہے۔یہ منصوبہ 57 ارب روپے کا ہے۔اس منصوبے سے کراچی کے شہریوں کوپانی ملنا ہے۔ لیکن اس منصوبے کی الائمنٹ بار بار کروائی گئی تاکہ بحریہ ٹاؤن کے اندر سے یہ منصوبہ گزرے۔

اس منصوبے کی اب اتک 22 مرتبہ ری الائمنٹ ہوچکی ہے۔ایک طرف پانی کی بات ہورہی ہے جبکہ دوسری جانب ملک ریاض چاہے توپورے ملیر پرنیا شہر بسا دے۔پانی کے منصوبے روک دے۔ جس پانی کیلئے عوام ترس رہے ہیں۔ چیف جسٹس کواس پرنوٹس لینا چاہیے کہ اس منصوبے کی الائمنٹ پرجوخرچہ ہوا وہ کس نے ادا کیا؟ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کا منصوبہ پہلی بار 1953ء میں بنانے کی بات ہوئی۔لیکن اس کی مخالفت کیوں ہے؟