بین الاقوامی کپاس مارکیٹ کے زیر اثر مقامی طور پر روئی کے بھاؤ میں فی من 200 تا 300 روپے کی کمی

امریکا میں روئی کی پیداوار میں اضافہ اور ڈالر کے بھاؤ میں کمی کے باعث روئی کے بھا ؤمیں کمی واقع ہورہی ہے،نسیم عثمان

ہفتہ 22 ستمبر 2018 19:34

بین الاقوامی کپاس مارکیٹ کے زیر اثر مقامی طور پر روئی کے بھاؤ میں فی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2018ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر مندی کا عنصر رہا۔ بھاؤ میں فی من 200 تا 300 روپے کم ہوگئے محرم الحرام کی تعطیلات کے باعث کاروباری حجم نسبتا کم رہا۔ بین الاقوامی کپاس مارکیٹوں میں خصوصی طور پر امریکا میں امریکا اور چین کے مابین بڑھتی ہوئی محاذ آرائی کی وجہ سے نیویارک کاٹن مارکیٹ میں روئی کے وعدے کے بھا ؤمیں نمایاں کمی واقع ہوئی روئی کا بھاؤ تقریبا 78 امریکن سینٹ ہوگیا اسی طرح بھارت میں بھی مسلسل مندی کا رجحان رہا جبکہ برازیل اور چین میں نسبتا مستحکم رہا۔

صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کے بھا ؤمیں فی من 200 تا 300 روپے کی کمی واقع ہوئی صوبہ سندھ میں روئی کا بھا ؤفی من 8000 تا 8100 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں 8100 تا 8200 روپے رہا۔

(جاری ہے)

صوبہ سندھ میں پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3700 تا 3800 روپے جبکہ پنجاب میں 3500 تا 3800 روپے رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اتار چڑھا کے بعد روئی کے اسپاٹ ریٹ کو 8200 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ امریکا میں روئی کی پیداوار میں اضافہ اور ڈالر کے بھاؤ میں کمی کے باعث روئی کے بھا ؤمیں کمی واقع ہورہی ہے۔ اب سبسے بڑی وجہ چین کے ساتھ محاذ آرائی میں شدت کے سبب چین کی جانب سے امریکن کاٹن کی درآمد متاثر ہوسکتی ہے۔ نسیم عثمان نے بتایا کہ حکومت نے نئے منی بجٹ میں دیگر برآمدی سیکٹر کے ساتھ زیرو ریٹ (Zero Rate) کی مراعات جاری رکھنے کے اعلان سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو خصوصی طور پر صوبہ پنجاب کے ٹیکسٹائل سیکٹر کو گیس کی مد میں تقریبا 44 ارب کی رعایت دینے کی تجویز کے سبب ٹیکسٹائل سیکٹر کو فائدہ ہونے کا امکان ہے حالانکہ نئے سال کے پہلے دو ہفتوں کے دوران ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد میں ساڑے سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔

نسیم عثمان کے مطابق مقامی کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کے بھا میں مندی کا رجحان برقرار ہے۔ اگر کاٹن اور کاٹن یارن کے بھا کی پیریٹی میں زیادہ فرق رہا تو آئندہ دنوں میں روئی کے بھا میں مزید کمی واقع ہونے کا امکان ہے کیوں کہ روزانہ پھٹی کی آمد میں اضافہ ہوتا رہے گا گو کہ ٹیکسٹائل ملز کی خریداری بھی بڑھے گی کئی بڑے ملز اکتوبر،نومبر میں معیاری روئی اسٹاک کرنے کا عمل شروع کر دے گی۔

تاہم 15 اکتوبر سے نومبر تک روزانہ ایک لاکھ گانٹھوں کی آمد متوقع ہے خریداری اس سے کم ہوگی۔گزشتہ 3 سالوں کی طرح اس سال بھی ملک میں کپاس کی پیداوار کھپت کے نسبت کم ہونے کے سبب بیرون ممالک سے کپاس کی تقریبا 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنے کا اندازہ بتایا جارہا ہے۔ جو ملک کی مالی زبو حالی کے باعث ملک کی معیشت پر زبردست بوجھ ثابت ہوگا اس کیلئے ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ سیزن میں کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدام کرنے کی ضرورت ہوگی اب ماشااللہ نئی حکومت بڑے عزم لے کر آئی ہے حکومت کے اداروں کو فعال کیا جائے خصوصا پنجاب و سندھ کی سیڈ کارپوریشنوں کو متحرک کیا جائے سیڈ مافیا کے خلاف اقدام کئے جائیں ناقص ادویات اور کھاد مافیا کا قلعہ قمہ کیا جائے خصوصی طور پر PCCC اور PCSI اداروں کو فعال کیا جائے خصوصی طور پر سکرنڈ میں موجود سندھ سیڈ کارپوریشن کی سمت درست کرنے کی اشد ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔

کاشتکاروں کو مناسب مراعات دی جائیں۔