پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام پشتون کلچر ڈے کے حوالے سے مرکزی تقریب

چند لوگ انتشار پھیلانے کی سازشوں میں مصروف ہیں، عثمان خان کاکڑ

اتوار 23 ستمبر 2018 21:20

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2018ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام پشتون کلچر ڈے کے حوالے سے مرکزی تقریب پریس کلب کوئٹہ میں پارٹی کے صوبائی صدر سنیٹر عثمان خان کاکڑ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس سے سنیٹر عثمان خان کاکڑ ، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، سید عبدالقادر آغا ایڈووکیٹ ، رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے ، ممتاز ادیبہ وشاعرہ محترمہ آرزو زیارتوال نے خطاب کیا ۔

جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض علی محمد ترین نے سرانجا م دیئے اور تلاوت کی سعادت حافظ جمیل احمد نے حاصل کی۔پشتون کلچر ڈے کے حوالے سے نوجوانوں ، بچوں ، بوڑھوں ، خواتین نے پشتون لباس زیب تن کیئے تھے اور شہر کے مختلف علاقوں ملی اتنڑ کے پروگرام منعقدہوئے ۔ کلچر ڈے کے حوالے سے جنوبی پشتونخوا کے مختلف اضلاع پشین ، چمن ، زیارت ، سنجاوی ، لورالائی ، ژوب ، ہرنائی ، سبی اور موسیٰ خیل میں بھی تقاریب کا انعقاد کیا گیا ۔

(جاری ہے)

کوئٹہ میں منعقدہ تقریب سے مقررین نے پشتون کلچر ڈے کے موقع پر تمام پشتون غیور ملت کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پشتون وہ خوش نصیب اور پر افتخار ملت ہے جس کی تاریخ کم وبیش 5ہزار سال پر محیط ہے اوریہ کہ ایک قوم اس قت قوم کی معیار پر پوری اترتی ہے کہ جو ایک متحدہ جغرافیہ ، اپنی تاریخ اور اپنی زبان رکھتی ہے اور اس تمام اجزاء پر مشتمل پشتون ملت ایک قوم کی حیثیت سے تابندہ اور زندہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ غیور افغان پشتون ملت سبی کے میدانوں سے لیکر چترال کے پہاڑوں اور پھر امو سے لیکر اباسین تک ایک وسیع سرزمین رکھتی ہے اس میں قدرت نے ہمیں بیش بہا قدرتی نعمتوں ، وسائل ، معدنیات ، دریائوں سے نواز ا ہے جو شاید دنیا میںکسی اور قوم کی ہو ۔ پشتون اپنی علمی زبان پشتو رکھتی ہے اور اس میں ایک کام اور ایک کردار کیلئے کئی کئی الفاظ موجود ہے اور ایک ایسا وسیع کلچر کی مالک ہے۔

اور اس میں مختلف خوبصورت رنگا رنگ پھول اس کے اجزا ہے جس میں پشتون لباس ، اس کے دستار ، خواتین کی باوقار لباس اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے زیورات ، اسی طرح پشتون ملت کے مختلف اولس کے، لُنگی ، پھگڑی اور دستار باندھنے کے طریقے ، پشتون ملی اتنڑ کے مختلف انداز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پشتون ثقافت میں وطن دوستی ، اپنے ملت اور عوام سے وفاداری اور قومی مفاد پر سودا بازی نہ کرنے اور ظالم ومظلوم کی جنگ میں مظلوم کاساتھ دینا ، اپنے ہمسایوں کا خیال رکھنا ، جائیداد میں اپنے بہنوں بیٹیوں کو حصہ دینا بھی پشتون کلچر کا ایک اٹوٹ انگ ہے ۔

اور اسی طرح پشتون کلچر میں قبائلی جھگڑوں میں بالخصوص جب خواتین ، سفید ریش بچے درمیان آجاتے ہیں تو جنگ بندی کا فوری اعلان بھی ہمارے کلچر کا ایک حصہ ہے ۔ پشتون ادب وثقافت میں شاعری کے مختلف طرز کے علاوہ ٹپے ، نعرے ، لنڈی بھی ہمارے ثقافت کا ایک انداز ہے ۔ہماری شادی وبیاہ کی تقاریب ،میلے اور فصلات کی کٹائی کے موقع پر ثقافتی ننداری بھی پشتون کلچر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں غیور افغان پشتون ملت نے روز اول ہی سے اپنی ثقافت ، ادب ، تہذیب کو پالا ہے جبکہ اس کے برعکس اس ریاست اور اس کے اداروں نے ہمیشہ پشتون ثقافت ادب ، شعر وشاعری اور پشتو زبان کو ختم کرنے اور اس کے کیخلاف اخبارات ، ٹی وی چینلز پر اس کی تضحیک روز اول ہی سے ان کی پالیسی کا حصہ رہا ہے ۔ اس ملک میں آج تک پشتون ثقافت ، پشتو زبان کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ ہر لحاظ سے پشتون ثقافت ، پشتو زبان ،پشتون ادب اور اسکی تہذیب کو ختم کیا جاسکے ۔

مگر ہمارے غیور ملت نے خود ہی اپنی زبان ، اپنی ثقافت ، ادب ، تہذیب کو اس طرح حفاظت کی ہے کہ وہ ان کی بھرپور کوششوں کے باوجود بھی مٹنے اور ختم ہونے کا نام نہیں لے رہاہے کیونکہ پشتو شاعری اور اس کے پن پارے ، پشتون داستان ،فوکلور، پشتو ضرب المثل اس زبان کی محافظ کے طور پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے تمام غیور پشتون ملت اور بالخصوص نوجوانوں کو یہ اپیل کی کہ وہ ہر حالت میں اپنی زبان کوپڑھیں ، بولے اور لکھے کیونکہ اس جدید دور میں جدید ٹیکنالوجی اور کمپیوٹرکی صدی میں اپنی ثقافت اور زبان کی حفاظت ہمارے نوجوانوں کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ۔

مقررین نے کہا کہ تاریخ میں غیور پشتون افغان ملت نہ کبھی دہشتگرد رہا ہے اور نہ ہے بلکہ یہ دہشتگردی غیروں کی جانب سے مسلط کی گئی ہے اور اس ملک میں دہشتگرداور فرقہ وارانہ تنظیموں کا مرکز ہمیشہ سے پنجاب اور لاہور رہا ہے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارے ملک کے ریاستی ادارے شعوراً افغان پشتون ملت کو دہشتگرد کے طور پر پیش کررہے ہیں اس کی مثال گزشتہ دنوں کے پنجاب حکومت کے مختلف ٹی وی چیلنجز پر چلنے والے اشتہارات اور ملتان ریلوے سٹیشن پر دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے جو ٹریننگ دی گئی اوراس کے خاکو ں میں بھی پشتون ملت کو دہشتگردکے طور پر پیش کیا گیا جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ کو اس ملک کے دہشگردانہ ،ان کے گڈ اور بیڈ دہشتگردوں کی پالیسی ناقابل قبول ہے ۔