دُبئی:دُبئی والے بچوں کے معاملے میں انتہائی لاپرواہ ہو گئے

لفٹوں، گاڑیوں اور گھروں میں پھنسنے والے 148 بچے پولیس نے ریسکیو کیے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 12 اکتوبر 2018 16:57

دُبئی:دُبئی والے بچوں کے معاملے میں انتہائی لاپرواہ ہو گئے
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12اکتوبر2018ء) دُبئی پولیس کے لینڈ ریسکیو ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل عبداللہ علی بیشوا نے انکشاف کیا ہے کہ دُبئی کے رہائشی بچوں کے معاملے میں بہت لاپرواہ ہیں۔ اُن کے ڈیپارٹمنٹ کو بڑی تعداد میں ایسے واقعات کی اطلاع مِلتی ہے جس میں والدین کی غلطی سے بچے لِفٹس، گھروں اور گاڑیوں میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔

رواں سال کے دوران بھی اب تک پولیس نے ان واقعات پر فوری کارروائی کر کے 148 بچوں کو ریسکیو کیا۔ جبکہ 69 بچے ایسے تھے جن کے والدین اُنہیں گاڑی پارک کرنے کے بعد گاڑی میں ہی بند کر کے کہیں آس پاس شاپنگ وغیرہ کے لیے چلے گئے تھے۔ ان میں سے اکثر بچوں کی دم گھُٹنے کے باعث حالت بگڑ گئی۔ والدین کی جانب سے یہ رحجان مجرمانہ غفلت کے زمرے میں آتا ہے۔

(جاری ہے)

جس کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ والدین کو کبھی اپنے بچوں کو گاڑی میں کسی بالغ شخص کی موجودگی کے بغیر چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے، خواہ وہ چند منٹوں کے لیے ہی ایسا کریں، قانون کی نظر میں یہ جُرم ہے۔ کیونکہ بعض دفعہ یہ غفلت جان لیواثابت ہو سکتی ہے۔ کیونکہ بچے گاڑی اندر سے لاک کر لیتے ہیں یا پھر اُسے سٹارٹ کر کے چلانے کی کوشش کرتے ہیں جس کے باعث کوئی حادثہ بھی رُونما ہو سکتا ہے۔

حالانکہ اکثر لوگوں کو پتا ہوتا ہے کہ بچوں کی جانب سے گاڑی کو لاک کرنے کے واقعات ہوتے ہیں، مگر وہ اس بات کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ کرنل بیشوا کے مطابق پولیس کو رواں سال کے دوران 64 ایسے واقعات رپورٹ کیے گئے جن میں بچے اپنے ہی گھر یا اُس کے کسی کمرے میں بند ہو گئے تھے، اور تین بچے لفٹ میں پھنس گئے تھے جنہیں پولیس نے فوری کارروائی کر کے باہر نکالا۔

پولیس کی جانب سے ایک آگاہی مہم بھی شروع کی گئی ہے جس میں والدین کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو گاڑی، لفٹ یا گھر میں اکیلا چھوڑ کر نہ جائیں۔ اگر اس نوعیت کے کسی واقعے میں والدین کی غفلت ثابت ہو جائے تو اُنہیں پولیس اسٹیشن طلب کیا جاتا ہے جہاں اُن سے تحریری حلف لیا جاتا ہے کہ وہ آئندہ سے اس سنگین نوعیت کی حرکت کو نہیں دُہرائیں گے۔جس کے باعث مستقبل میں ایسے واقعات میں کمی ہونے کا امکان ہے۔ کرنل بیشوا نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے گھر میں گاڑیاں پارک کرتے وقت ایک بات کا خصوصی دھیان رکھیں کہ بچے گاڑی کے آس پاس نہ ہوں، تاکہ بچوں کے گاڑی تلے آ کر کُچلے جانے کے واقعات سے حتی الامکان بچا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :