کابینہ کے آئندہ اجلاس میں نیشنل ٹیرف پالیسی منظور کرائی جائے گی ‘عبد الرزاق دائود

ایف بی آر چیئرمین نے ود ہولڈنگ ٹیکس کا مسئلہ حل کرنے کا وعدہ کیا ہے ،25ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کا ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں ہمارا ٹیرف سٹرکچر ایکسپورٹ کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا، خام مال کی بجائے تیار مصنوعات ایکسپورٹ کرنی چاہئیں‘ مشیر وزیر اعظم

ہفتہ 13 اکتوبر 2018 14:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2018ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و ٹیکسٹائل عبد الرزاق دائود نے کہا ہے کہ کر نٹ اکاونٹ خسارے کوختم کریں گے ،تمام صنعتی و تجارتی اداروں نے ودہولڈنگ ٹیکس کے حوالے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے،ایف بی آر چیئرمین نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کا مسئلہ حل کرینگے،25 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کا ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں،نومبر میں ریفنڈز کا معاملہ حل ہوجائے گا ،کابینہ کے آئندہ اجلاس میں نیشنل ٹیرف پالیسی منظور کرائی جائے گی ۔

ان خیالات کا اظہارا نہوںنے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب ہوئے کیا ۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر الماس حیدر،نائب صدر فہیم الرحمن سہگل ،سابق صدور محمد علی میاں ،میاں انجم نثار، خواجہ خاور رشید سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

عبد الرزاق دائود نے کہا کہ یکسپورٹ کے پانچوں سیکٹر ز کو مراعات دے رہے ہیں،ایکسپورٹ کلچر کو فروغ دینے کیلئے تمام مراعات دینگے،امپورٹ کلچر کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ 40 لاکھ نوجوانوں کو روزگار کی ضرورت ہے اوریہ کسی بھی بڑے ملک سے زیادہ تعداد ہے،ہمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دینا ہوگی ۔انہوںنے کہا کہ چینی سفیر سے پانچ ملاقاتیں کرچکا ہوں ،چینی سفیر پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی توازن چاہتے ہیں ،وزیراعظم دو نومبر کو چین جارہے ہیں ،چین کے ساتھ ایف ٹی اے پر بات ہوگی۔

عبد الرزاق دائود نے کہا کہ ہم نے پانچ ملکوں کیسا تھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کیے،صرف سری لنکا کے ساتھ ایف ٹی اے سے پاکستان کو فائدہ ہوا،چین کی ساتھ ایف ٹی اے اور ٹیرف کے معاملے پر بات ہوگی،ہمارا ٹیرف سٹرکچر ایکسپورٹ کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا،ہمیں خام مال کی بجائے تیار مصنوعات ایکسپورٹ کرنی چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم 25 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کا ہدف حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے منصوبہ بندی کرکے پیشرفت کر رہے ہیں،رائس ایکسپورٹرز مشکل حالات کے باوجود ایکسپورٹ کررہے ہیں ،رائس ایکسپورٹرز کو سیلوٹ پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈ ان پاکستان کیلئے کوئی سٹینڈرڈز نہیں بنائے گئے،جعلی بیج اور ادویات نے زرعی شعبے کو تباہ کردیا، ہمارے پاس گندم کی اضافی پیداوار ہے لیکن معیار نہ ہونے کے باعث گندم ایکسپورٹ نہیں کرسکتے ۔ایکسپورٹ انڈسٹری کو عالمی سٹینڈرڈز اپنانا ہوں گے ۔اچھا معیار ہونے کے باوجود عالمی مارکیٹ میں پاکستانی کپاس کو کم قیمت ملتی ہے یہی صورت حال کنو کی بھی ہے ، ابھی تک کنو ریسرچ انسٹیٹیوٹ پر کام نہیں ہوسکا،پاکستانی زرعی ایکسپورٹ انڈسٹری میں بہت پوٹینشل ہے ،اسی طرح کیمیکل انڈسٹری کو بھی توجہ کی ضرورت ہے ۔

انہوںنے کہا کہ 10ملین ٹن چینی کی ایکسپورٹ پر کوئی سبسڈی نہیں دینگے،گارمنٹس کی ایکسپورٹ پر سبسڈی دینگے ۔انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے ختم کرنے کیلئے بزنس کمیونٹی سے مشاورت کرینگے،انشااللہ کرنٹ اکانٹ خسارے کو ختم کرینگے ۔میڈ ان پاکستان کا فروغ اولین ترجیح ہے ،مینو فیکچرر سیکٹر کی حوصلہ افزائی کرینگے۔انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں نیشنل ٹیرف پالیسی منظور کرائی جائے گی ۔انہوںنے کہا کہ سمگل شدہ موبائل کی بندش سے پہلے ہمیں وقت دینا چاہیے تھا اوراس مشکل فیصلے سے لوگوں کی پریشانی کا اندازہ ہے، لیکن قوموں کو ایسے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں ۔