پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے سے پاکستان کی سمندری حدود میں تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوگا،

تجارتی سرگرمیوں کے تحفظ کے لئے مستحکم بحریہ ناگزیر ہے، بحریہ کی دفاعی صلاحیتوں میں مزید اضافے کے لئے تمام ضروری وسائل فراہم کئے جائیں گے، پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ اور گہرے برادرانہ تعلقات قائم ہیں اور پی این ایس معاون جیسے مشترکہ منصوبوں سے یہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے ْصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا پی این ایس ’’معاون‘‘ کی پاک بحریہ فلیٹ میں شمولیت کی تقریب

منگل 16 اکتوبر 2018 20:41

پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے سے پاکستان کی سمندری حدود میں تجارتی ..
ْکراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2018ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کو الله تعالیٰ نے بیش بہا بحری وسائل سے نوازا ہے اور ہم اس شعبہ یعنی بلیو اکانومی کو فروغ دے کر ان وسائل سے بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں، حکومت پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتوں میں مزید اضافہ اور بحری شعبہ کے فروغ کیلئے تمام ضروری وسائل مہیا کرے گی۔

انہوں نے یہ بات منگل کو یہاں پاک نیوی ڈاکیارڈ میں 1700 ٹن فلیٹ ٹینکر پی این ایس ’’معاون‘‘ کی پاک بحریہ فلیٹ میں شمولیت کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ پاک بحریہ کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پی این ایس معاون کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں تعمیر ہونے والا سب سے بڑا بحری جنگی جہاز ہے جسے ترکی کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ جہاز کئی مختلف قسم کے میری ٹائم آپریشنز انجام دینے کی صلاحیت کا حامل ہے جن میں سمندر میں موجود پاک بحریہ کے دیگر جہازوں کو تیل اور دیگر فوجی سازو سامان کی فراہمی شامل ہے۔ جہاز پر دو ہیلی کاپٹر ز کی گنجائش موجودہے۔ علاوہ ازیں پی این ایس معاون پر جدید ترین طبی سہولیات بھی موجود ہیں جس کی بدولت یہ جہاز کسی بھی قسم کی قدرتی آفات کے دوران سمندر میں محو سفر دوست ممالک کے بحری جہازوں کو فوری امداد بھی فراہم کر سکتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ بحری شعبہ کی ترقی سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہو گا، روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور قیمتی زر مبادلہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاک۔چین اقتصادی راہداری کے منصوبہ سے پاکستان کی بحری حدود میں بحری تجارت اور سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہو گا اور ان تمام تجارتی سرگرمیوں کے تحفظ کیلئے ایک مستحکم بحریہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ اور گہرے برادرانہ تعلقات قائم ہیں اور پی این ایس معاون جیسے مشترکہ منصوبوں سے یہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے اور باہمی تعاون کی نئی راہیں استوار ہوں گی۔

انہوں نے پاکستان میں اس جہاز کی تیاری پر وزارت برائے دفاعی پیداوار، پاکستان نیوی، میسر ایس ٹی ایمز (ترکی) اور کراچی شپ یارڈ کو مبارکباد بھی پیش کی۔ قبل ازیں اپنے استقبالیہ کلمات میں پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے کہا کہ پاک بحریہ بحری جنگی جہازوں کی تعمیر کے میدان میں خود انحصاری کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔ ماضی میں پاکستان میں تعمیر کیے گئے متعدد بحری پلیٹ فارمز جیسے 22 پی۔

ایف فریگیٹس، سب میرینز اور کمبیٹ سپورٹ شپز اور اسی طرز کے آئندہ کے منصوبے ہماری جہاز سازی کی صلاحیت میں بے پناہ اضافہ کا باعث ہوں گے۔ تقریب میں وفاقی وزراء، سفراء، نمایاں سول شخصیات اور فوجی حکام کے علاوہ ترک حکام بشمول اسماعیل دیمیر، صدر ترک دفاعی صنعت، محسن دیر، نائب صدر برائے دفاع اور دیگر ترک حکام نے شرکت کی۔