درد دل رکھنے والا یہ چینی شخص کئی سالوں سے گھروں سے مفرور بے گھر لوگوں کو خاندان سے ملا رہا ہے

Ameen Akbar امین اکبر منگل 16 اکتوبر 2018 23:53

درد دل رکھنے والا یہ چینی شخص کئی سالوں سے گھروں سے مفرور بے گھر لوگوں ..

33 سالہ کائی یانیک گزشتہ تین سالوں سے چین میں سفر کر رہے ہیں۔ ان کے سفر کا واحد مقصد گھروں سے مفرور یا گم ہونے والے بے گھر لوگوں کو ان کے گھر والوں سے ملانا یا ان کی کسی بھی طریقے سے مدد کرنا ہے۔
کائی نے تین سال پہلے اپنی زندگی کو بے گھر افراد کی مدد کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ چین کے صوبے گوانگڈونگ کے شہر ژانگجیانگ میں کائی کا اپنا ایک سٹال تھا۔

ایک دن انہوں نے ایک بے گھر شخص کو جو ننگے پاؤں بھی تھا، اپنے سٹال کے پاس سے گزرتے دیکھا۔ اس شخص نے انہیں ان کے بھائی کی یاد دلا دی۔ 1994 میں کائی کا ایک بھائی جو مرگی کا مرض تھا، گھر سے غائب ہوگیا۔ تین دن بعد جب وہ ملا تو اتنی بری حالت میں تھا کہ چند دن بعد ہی خاندان کے ہاتھوں میں وفات پا گیا۔ کائی کو یاد تھا کہ ان کی ماں ان کے بھائی کی وفات پر کئی دنوں تک چارپائی پر لیٹی سوگ مناتی رہی۔

(جاری ہے)

سٹال کے پاس سے گزرتے بے گھر شخص کو دیکھ کر کائی خود بھی رو پڑے۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ ایسا نہیں ہونے دیں گے، جیسا ان کے خاندان کے ساتھ ہوا تھا۔
جولائی 2016 میں کائی نے ایک استعمال شدہ گاڑی خریدی۔  کائی نے اپنی گاڑی کو لحاف، کنگھے، شیشے ، صابن، فولڈنگ بائیک اور اسی طرح کی دوسری چیزوں سے بھر لیا۔ اس کے بعد کائی نے اپنے خاندان کو چھوڑا تاکہ دوسروں کے خاندانوں سے بچھڑے لوگوں سے ملا سکیں۔

پچھلے تین سالوں میں کائی 90 ہزار کلومیٹر سفر کر چکے ہیں۔ اس دوران انہوں نے 50 افراد کو اُن کے پیاروں سے ملایا۔ گھر سے بے گھر ہوئے افراد کی کہانیاں بہت درد ناک ہوتی ہیں۔ انہیں سننا بھی آسان نہیں ہوتا۔ ایسے بہت سے افراد تو اپنے گھر واپس بھی جانا نہیں چاہتے۔
کائی کا کہنا ہے کہ انہیں بے گھر افراد کا اعتماد جیتنے کے لیے بعض دفعہ تو ہفتوں لگ جاتے ہیں۔

کائی کا کہنا ہے کہ ہر بے گھر شخص کے پیچھے ایک غمزدہ خاندان ہوتا ہے۔ کائی نے بتایا کہ کچھ بے گھر افراد اپنی پرانی زندگی میں واپس بھی نہں جانا چاہتے۔ کائی ایسے افراد کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں اور ان کی موجودہ زندگی کو ہی آرام دہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کائی کے پاس ایک باربر کٹ ہے۔ جو بے گھر افراد انہیں اپنے بال کاٹنے کی اجازت دیں، کائی اُن کے بال کاٹتے ہیں، ان کی شیو بناتے ہیں، ان کے لیے کھانا پکاتے ہیں، انہیں لحاف، کپڑے اور جوتے دیتے ہیں۔

کائی کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد تب پورا ہوگا ، جب انہیں کوئی بھی بے گھر شخص نظر نہیں آئے گا، اس کے بعد وہ خود اپنے خاندان کے پاس واپس جانے کے قابل ہونگے۔ کائی کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان والے ان کےکام میں ان کی حمایت کرتے ہیں۔ کائی ہفتوں اپنی گاڑی میں سوتے ہیں اور ان کی حالت بھی ان بے گھر افراد جیسی ہو جاتی ہے، جن کی وہ مدد کررہےہیں۔
کچھ عرصہ پہلے کائی کے ایک دوست نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے چین کے سفر کو لائیو سٹریم کیا کریں۔

کائی نے اس مشورے پر عمل کیا۔ آج کائی چین کے سب سے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر سب سے زیادہ فالو کیے جانے والے افراد میں سے ایک ہیں۔ بہت سے لوگ کائی کی عطیات سے مدد کرتے ہیں۔ کائی کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر مشہور ہو کر ان کے پاس امیر بننے کا ایک موقع ہاتھ آیا تھا لیکن امیر ہونا ان کا مقصد نہیں۔ بہت سے لوگ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بجائے براہ راست کائی کو عطیات بھیجنا چاہتے ہیں، جنہیں وہ وصول نہیں کرتے۔

کائی جن خاندانوں کی مدد کرتے ہیں، وہ خاندان بھی پیسوں سے کائی کی مدد کرنا چاہتے ہں لیکن کائی اس بارے میں سننا بھی نہیں چاہتے۔ بہت سی کمپنیاں کائی کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہے لیکن کائی نے انہیں بھی انکار کر دیا ہے۔ کائی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ان کے چاہنے والے جو عطیات دیتے ہیں، ان کے اخراجات کے لیے بس وہی کافی ہیں۔ کائی نے تین سال پہلے اپنا یہ سفر قرض لے کر شروع کیا تھا، کائی کو امید ہے کہ جلد ہی وہ اپنا یہ قرض بھی اتار دیں گے۔

درد دل رکھنے والا یہ چینی شخص کئی سالوں سے گھروں سے مفرور بے گھر لوگوں ..