قدرتی وسائل اور معدنیات سے مالامال بلوچستان غربت کے ڈیرے

صوبے میںصرف20 فیصد افراد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہے‘رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 17 اکتوبر 2018 11:52

قدرتی وسائل اور معدنیات سے مالامال بلوچستان غربت کے ڈیرے
کوئٹہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 اکتوبر۔2018ء) قدرتی وسائل اور معدنیات سے مالامال بلوچستان کے بیشترعوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں،صرف یہی نہیں بلکہ صوبے میں غربت کی شرح میں روزبروز اضافہ ہورہاہے. ماضی کی حکومتی پالیسیاں، عدم توجہی ، بدانتظامی یا ناقص منصوبہ بندی اور ان کے نتیجے میں بنیادی سہولتوں کافقدان،ان سب وجوہات نے مل کر بلوچستان میں پسماندگی اور غربت کو جنم دیا.

صوبے میں غربت کااندازہ ملٹی ڈائمینشنل انڈیکس سے لگایاجاسکتاہے جس کے مطابق صوبے کی دوتہائی اکثریت ہمہ جہت غربت کاشکار ہے،اس رپورٹ سے یہ بات بھی عیاں ہے کہ صوبے میں تقریبا 71فیصد لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسرکررہے ہیں.

(جاری ہے)

بلوچستان میں معیارزندگی کااندازہ لگانے کےلئے یہی کافی ہے کہ صرف20 فیصد افراد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہے جبکہ صحت کااندازہ ماﺅں اور بچوں کی سب سے زیادہ شرح اموات اور تعلیم کااندازہ لگ بھگ20 لاکھ بچوں کے سکولوں سے باہر ہونے سے بخوبی لگایاجاسکتاہے تاہم موجودہ حکومت صورتحال میں بہتری کے لئے پرعزم ہے.

واضح رہے پاکستان سمیت دنیا بھر میں غربت کے خاتمے کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے جس کا مقصد پوری دنیا میں بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے اندر موجود غربت کے خاتمے کے لئے عالمی برادری میںاحساس پیداکرانا ہے. اس دن کے سلسلہ میں پاکستان بھر میں غریب عوام کی حالت زار اور ان کی فلاح بہبود کے منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کر نے کیلئے سیمینارز ،مذاکروں ،مباحثوں اور خصوصی پروگرامز کا اہتمام کیا گیا ہے.

صوبے میں تقریبا 71فیصد لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسرکررہے ہیں. بلوچستان میں معیارزندگی کااندازہ لگانے کےلئے یہی کافی ہے کہ صرف20 فیصد افراد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہے جبکہ صحت کااندازہ ماﺅں اور بچوں کی سب سے زیادہ شرح اموات اور تعلیم کااندازہ لگ بھگ20 لاکھ بچوں کے سکولوں سے باہر ہونے سے بخوبی لگایاجاسکتاہے.