مقبوضہ کشمیر، سرینگر میں مظاہرے ،جامع مسجد سرینگرکو سیل کر کے شہریوں کو نماز جمعہ نہیں پڑھنے دی گئی

کشمیریو ں کو اپنے ہی گھرمیں یرغمال بنا لیا گیا ہے، کشمیر میں سوائے ریاستی جبر کے قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں،میر واعظ عمرفاروق

جمعہ 19 اکتوبر 2018 17:40

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2018ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے کشمیری نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے قتل کے خلاف قابض انتظامیہ کی پابندیوںکے باوجود جمعہ کو سرینگر اور دیگر مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق قابض انتظامیہ نے مظاہرے روکنے کیلئے نوہٹہ، خانیار، رینہ واری، مہاراج گنج ، صفاکدل اور مائسمہ تھانوں کی حدود میں آنے والے علاقوں میں پابندیاں عائد کی تھیں ۔

حریت رہنمائوں محمد یوسف نقاش ، مولوی بشیر احمد ، رفیق احمد اویسی ، سید محمد شفیع ، امتیاز احمد شاہ ، عبدالرشید ، محمد مقبول ماگامی ، عمران احمد ، پروفیسر مخدومی اور بڑی تعداد میں حریت کارکنوں نے پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سرینگر کے علاقے حیدر پور میں نماز جمعہ کے بعد زبردست مظاہرہ کیا۔

(جاری ہے)

مظاہرین نے مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔

سرینگر کے مائسمہ چوک میں حریت رہنمائوں اور کارکنوں نے زبردست مظاہرہ کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے پلے کارڑز اٹھارکھے تھے جن پر بھارتی فورسز کی قتل وغارت کے خلاف نعرے درج تھے۔ حریت رہنمائوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کا دعوے دار بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑ ا رہا ہے ۔

مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف فلک شگا ف نعرے لگائے۔ دریں اثنا انتظامیہ نے مسلسل دوسرے ہفتے سرینگر کے علاقے نوہٹہ میں قائم تاریخی جامع مسجد کو سیل کر کے شہریوں کو یہاں جمعہ کی نماز نہیں پڑھنے دی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فورسز نے جمعہ کو صبح سویرے جامع مسجد کے تمام دروازوں پر تالے لگادیے اور مسجد کی طرف سے جانے والے تمام راستے سیل کر دیے۔

عینی شاہدین کے مطابق انتظامیہ نے نوہٹہ اور اسکے ارد گرد کے علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔ میر واعظ عمر فاروق نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ قابض انتظامیہ نے مسلسل دوسرے ہفتے جبکہ رواں برس اب تک مجموعی طور پر 15ویں مرتبہ جامع مسجد سیل کرکے لوگوں کو اس میں نما ز جمعہ کی ادائیگی سے روکا ۔ انہوں نے لکھا کہ کشمیریوں کو اپنے ہی گھر میں یرغمال بنا لیا گیا ہے اور کشمیر میں سوائے ریاستی جبر کے قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔