اقوام متحدہ کا خواتین کی ورجنٹی ٹیسٹنگ پر پابندی کا مطالبہ

اس عمل کی کوئی سائنسی حیثیت نہیں اور کسی بھی معائنے سے خواتین کی غیرت کو ثابت نہیں کیا جاسکتا

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 17:00

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2018ء) اقوام متحدہ نے ورجنٹی ٹیسٹنگ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غیر سائنسی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا مطالبہ کردیا۔برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں عالمی کانگریس برائے گائنا کالوجی اینڈ اوبسٹیٹرکس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق خواتین کی ورجنٹی ٹیسٹنگ یا عام اصطلاح میں جسے ٹو فنگر ٹیسٹنگ بھی کہا جاتا ہے، کو طبی طور پر غیر ضروری اور کئی مواقع پر درد ناک اقدام قرار دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل قدیم روایات پر بنے تقریباً 20 کے قریب ممالک میں انجام دیا جاتا ہے جس میں خواتین کو مختلف وجوہات کی بناء پر ورجنٹی ٹیسٹنگ سے گزرنا پڑتا ہے جس میں والدین، شادی کے خواہاں افراد یا پھر غلامی پر لڑکیوں کو رکھنے والے افراد کی جانب سے ایسے ٹیسٹ کا مطالبہ سامنے آتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ اس عمل کو ڈاکٹرز، پولیس افسران یا کمیونٹی سربراہان کی جانب سے خواتین پر کیا جاتا ہے تاکہ ان کی سماجی حیثیت اور غیرت کو جانچا جا سکے۔

اپنے بیان میں اقوام متحدہ کے ایجنسیوں نے وضاحت دی کہ اس عمل کی کوئی سائنسی حیثیت نہیں اور کسی بھی معائنے سے خواتین کی غیرت کو ثابت نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں ورجنٹی ٹیسٹنگ، جو خواتین کے حقوق کے خلاف ورزی قرار دیا جاتا ہے، اور یہ ان کی جسمانی، ذہنی و سماجی شخصیت پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :