فا لج عالمی سطح پر مو ت ا ور معذوری کی اہم وجہ ہے‘ ماہرین

دنیا بھر میں تقریبا ً ہر آ ٹھ میں سے ایک فرد فا لج کی وجہ سے مو ت کاشکار ہو جاتا ہے

پیر 29 اکتوبر 2018 13:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اکتوبر2018ء) ڈا کٹر میمونہ صدیقی (ماہر امراض ِدما غ و اعصا ب /سر براہ شعبہ نیورولوجی ، شفا انٹرنیشنل ہسپتال ، اسلا م آ باد ) نے فالج کے عالمی دن کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا کہ ایک اندا زے کے مطا بق تقریبا ً 80ملین افراد دنیا بھر میں فا لج کا شکا ر ہیںاور ان میں سے تقریبا ً 50ملین افراد فالج سے متا ثر ہو نے کے بعد معذوری میں مبتلا ہیں ۔

انہوں نے مزید بتا یا کہ جو لو گ فا لج کے حملے کا شکا ہو کر معذوری میں مبتلا ہو جاتے ہیں ان کے لیے زندگی گزارنا مشکل ہوجا تا ہے لیکن دوسرے افراد کی مدد اور احتیاطی تدا بیر کو اپنا کر ایک با معنی زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ فالج کے اثرا ت ہر متا ثرہ شخص پر مختلف ہوتے ہیںلیکن مضبو ط قوت ارا دی اور ہمت سے مریض اور خاندان بحالی اور صحت یابی کی طرف قدم بڑھا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں فالج موت کی دوسری بڑی وجہ تصور کی جاتی ہے ہر سال 6.7ملین افراد فالج کی وجہ سے موت کا شکا ر ہوتے ہیںجس کا تنا سب ہر 5سیکینڈز میں ایک موت ہے۔ فالج کی بیماری کا بڑھتا ہوا دبائو بہت سارے افراد کو جلدہی معذوری یا موت کی طرف لے جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر آٹھ میں سے 1فرد فالج کی وجہ سے موت کا شکار ہوتا ہے۔ ڈاکٹر میمونہ نے بتا یا کہ فالج کے حملے کی صورت میں انسانی دماغ کو خون کی سپلائی رُک جاتی ہے دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور مریض کی بول چال اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوتی ہے اگر ایسی صورت حال پیدا ہو تو علاج پر فوری توجہ دی جائے ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ فالج عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے اور فالج کا حملہ جسم کے کسی بھی حصے کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے یہ نہ صرف ایک فرد کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہے بلکہ خاندان اور معاشرے پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فالج کا دن منانے کا مقصد ایک دوسرے کو اس مرض کے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے تا کہ اس بیماری کی روک تھام کے لئے مناسب اقدامات کئے جا سکیں ۔

انہوں نے مزید بتا یا کہ 1990سے لے کر اب تک پاکستان میں فالج کی وجہ سے موت کا شکا ر ہونے والے افراد کی شرح تناسب میں نمایاں اضافہ (40.9فیصد ) ہوا ہے جو کہ سالانہ 1.8فیصد کا اضافہ ہے۔ پاکستان میں سالانہ تقریبا ً 350,000افراد فالج سے متا ثر ہو تے ہیں اور ان میں سے شرح اموات تقریبا ً 11فیصد سے 30فیصد ہے ( 61,289 خواتین اور 57,256مرد)۔ لیکن 80فیصد فالج اٹیک کو روکا جا سکتا ہے اور اس کے بچا ئو کے لیے انہوں سے خطرے کے عوامل اور آ گا ہی کے دیگر امور پر بات کی۔

ا نہوں نے مزید بتایا کہ اس موذی مرض سے بچنے کے لئے بلڈ پریشر پرپر قابو پانا ،اچھی غذا کا استعمال ،سبزیوں اور پھلوںکا استعمال ،ورزش کو معمول بنانا،نمک کا کم استعمال ،اور سگریٹ سے پرہیز ضروری ہے اگر فالج کی علامات ظاہر ہو ں تو فوری طور پر مریض کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چائیے اس لئے کہ جتنا جلد علاج شروع کیا جائے تو صحت یابی اور بحالی کے امکانا ت بڑھ جاتے ہیں۔