چین بھی گوادر میں آئل سٹی کو سعودی حکومت کو دینے میں تحفظات رکھتا ہے

ہماری پارٹی خطہ بلوچستان اور پوری ملک کو میدان جنگ بنانے کے سخت مخالف ہے، صوبے کے سیاسی قائدین کو نظر انداز کر کے دیگر ممالک کے ساتھ معاہدے کرنا اٹھارویں ترمیم کی رو کے خلاف ہیں ،رہنما بلوچستان نیشنل پارٹی سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالد ینی

جمعرات 8 نومبر 2018 20:59

چین بھی گوادر میں آئل سٹی کو سعودی حکومت کو دینے میں تحفظات رکھتا ہے
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 نومبر2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالد ینی نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت اور صوبے کے سیاسی قائدین کو نظر انداز کر کے دیگر ممالک کے ساتھ اس طرح کے معاہدے کرنا اٹھارویں ترمیم کی رو کے خلاف ہیں حکومت ،چین بھی گوادر میں آئل سٹی کو سعودی حکومت کو دینے میں تحفظات رکھتی ہے اور اسے سی پیک کے پروگرام کے منافی سمجھتی ہے جسکی وجہ سے آج چین کے ساتھ ہمارا خارجہ پالیسی کمزور پڑ چکی ہے ،ہماری پارٹی خطہ بلوچستان اور پوری ملک کو میدان جنگ بنانے کے سخت مخالف ہے ہماری خواہش ہے کہ ہمارے حکمران کسی بیرون ملک کے زیر اثر نہ ہواور آزادانہ طور پر اپنے فیصلے کرتے رہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت اور صوبے کے سیاسی قائدین کو نظر انداز کر کے دیگر ممالک کے ساتھ اس طرح کے معاہدے کرنا اٹھارویں ترمیم کی رو کے خلاف ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کیا مرکزی حکومت یہ بتا سکتی ہے اور میٹینگ کے منٹس دیکھا سکتی ہے کہ کب صوبائی حکومت اور سیاسی رہنماں کو اعتماد میں لیا۔انہوں نے کہا ہم ترقی مخالف نہیں اور سعودی عرب ہمارا برادی ملک ہے ۔لیکن صوبائی حکومت کے اختیارات میں مداخلت لمہ فکر یہ ہے ۔پوری ملک اور بین الاقوامی سطح پر یہ کہا جا رہا ہے کہ گوادر میں آئل سٹی اور ریکوڈیک گولڈ پروجیکٹ کو سعودی حکومت کے زیرنگرانی میں دینے کا مقصد بلاوسطہ طور پر ایران کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہے جو مستقبل میں بلوچ سرذمین کو میدان جنگ بنا سکتا ہے ۔

سعودی حکومت کو ترقیاتی کام دینے کے ہم مخالف نہیں ہیں۔لیکن علاقائی رنجشیں ابھارنا اور مسلم ممالک کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنا ناقابل برداشت ہے انہوں نے کہا کہ حکومت چین بھی گوادر میں آئل سٹی کو سعودی حکومت کو دینے میں تحفظات رکھتی ہے اور اسے سی پیک کے پروگرام کے منافی سمجھتی ہے جسکی وجہ سے آج چین کے ساتھ ہمارا خارجہ پالیسی کمزور پڑ چکی ہے۔

جس کے اثرات جلد عوام الناس پر واضح ہو جائنگے۔انہوں نے کہا ہم یمن کے مسئلے پر بات چیت اور ثالثی کی حمایت کرتے ہیں اور توقع رکھتے ہیں کہ پاکستان برادر اسلامی ممالک کے درمیان گروہ بندی کی بجائے ان میں یکجہتی اور قربت کو فروغ دے۔ہماری داخلہ اور خارجہ پالیسی قابل رشک نہیں جس کی وجہ سے بیشتر دوست ممالک ہم سے دور ہو تے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی خطہ بلوچستان اور پوری ملک کو میدان جنگ بنانے کے سخت مخالف ہے ہماری خواہش ہے کہ ہمارے حکمران کسی بیرون ملک کے زیر اثر نہ ہواور آزادانہ طور پر اپنے فیصلے کرتے رہے تا کہ ہم بیگانگی کا شکار نہ ہو