پبلک سیفٹی کمیشن کی منظوری کے بغیر آئی جی کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست پر سیکرٹری قانون ذاتی حیثیت میں طلب

روز میں پبلک سیفٹی کمیشن کے قیام کے فیصلے پر عمل کیوں نہیں کیا گیا،اہم نوعیت کا معاملہ ہے نظر انداز نہیں کر سکتے ‘ چیف جسٹس نئے پولیس آرڈر کے ترمیمی ایکٹ کیلئے مسودہ وزیراعلی پنجاب کو بھجوایا گیا ہے،نئے قانون کیلئے کابینہ کی منظوری ضروری ہے‘ سرکاری وکیل

پیر 12 نومبر 2018 17:01

پبلک سیفٹی کمیشن کی منظوری کے بغیر آئی جی کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 نومبر2018ء) لاہور ہائیکورٹ نے پبلک سیفٹی کمیشن کی منظوری کے بغیر آئی جی پنجاب کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست پر سیکرٹری قانون کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت 22نومبر تک ملتوی کر دی ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس محمد انوارلحق نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 6نومبر2017کا حکم تھا عمل کیوں نہیں ہوا اوراب تک پبلک سیفٹی کمیشن کیوں نہیں بنے ۔

سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ گزشتہ حکومت میں وزیر اعلی کو سمری بھجوائی تھی لیکن منظور نہیں ہوئی۔چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ اس حکومت کو کیا مسئلہ ہے کیوں عدالتی حکم پر عمل نہیں ہوا ۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ نئے پولیس آرڈر کے ترمیمی ایکٹ کیلئے مسودہ وزیراعلی پنجاب کو بھجوایا گیا ہے،نئے قانون کیلئے کابینہ کی منظوری ضروری ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے اسے نظر انداز نہیں کر سکتے۔درخواست گزار سعد رسول ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ 16سال سے قانون بنا ہوا ہے جان بوجھ کر ہر حکومت عمل نہیں کرتی ۔حکومت پولیس کو سیاسی مداخلت سے نہیںنکالنا چاہتی ۔کیا انہیں ہر قانون پر عمل درآمد کے لیے وزیراعلی کو خط لکھنا پڑے گا ۔عدالت نے سیکرٹری قانون کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت 22نومبر تک ملتوی کر دی ۔