سرفراز کے تینوں فارمیٹس میں قیادت کرنے پر کوئی اعتراض نہیں:محسن خان

ٹیسٹ کپتانی سے متعلق بیان سال سے ڈیڑھ سال قبل دیا گیا تھا:سربراہ کرکٹ کمیٹی

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب منگل 13 نومبر 2018 13:58

سرفراز کے تینوں فارمیٹس میں قیادت کرنے پر کوئی اعتراض نہیں:محسن خان
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔13نومبر2018ء) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی )کی کرکٹ کمیٹی کے سربراہ محسن خان نے ٹیسٹ کپتانی چھوڑنے سے متعلق بیان پر سرفراز احمد کے ساتھ اختلاف کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کپتان کی تینوں فارمیٹس میں ناکامیوں کے پیش نظر سال سے ڈیڑھ سال قبل یہ بیان دیا تھا کہ انہیں ٹیسٹ کپتانی سے الگ کر کے صرف مختصر فارمیٹس تک محدود کردیا جائے کیوں کہ اس وقت ان کا خیال تھا کہ سرفراز احمد نوجوان ہیں لہٰذا انہیں خود پر بوجھ ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب سرفراز احمد زندگی کے کئی مراحل طے کرنے کے بعد وننگ ٹریک پر واپس آگئے ہیں لہٰذا ان کے تینوں فارمیٹس میں قیادت کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ کرکٹ کمیٹی کے قیام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ کھیل کی بہتری کیلئے اس کمیٹی کا حصہ بنے ہیں جس میں وسیم اکرم،مصباح الحق اور عروج ممتاز جیسے بڑے نام شامل ہیں جن کا واحد مقصد ملک میں کرکٹ کی بہتری کے لیے کام کرنا ہے۔

(جاری ہے)

محسن حسن خان کا کہنا تھا کہ اس ملک نے انہیں بہت کچھ دیا لیکن اب وقت آچکا ہے کہ اسے کچھ واپس بھی لوٹایا جائے لہٰذا وہ ہر ایک سے یہی درخواست کریں گے کہ سب مل کر پاکستان کے لیے کھیلیں اور پاکستان سے کھیلنے کی کوشش نہ کی جائے۔ ورلڈ کپ 2019ءمیں قومی ٹیم کے قیادت کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں چیئرمین پی سی بی فیصلہ کریں گے کہ عالمی کپ میں کون کپتانی کرے گا تاہم وہ سرفراز احمد کا بہت زیادہ احترام کرتے ہیں اور جواب میں وہ بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔

محسن خان کے مطابق وہ کمیٹی اراکین کے ساتھ مل کر اپنی تجاویز دیں گے جو سو فیصدی میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔ ایک سوال پر محسن خان نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں مقدار کم اور معیار زیادہ کرنے پر توجہ ہے،ڈپارٹمنٹس نے پاکستان کو کئی نامور کرکٹرز دیے ہیں، ہمارے دور میں بھی والدین بچوں کو اس لیے کھیلنے کی اجازت دے دیتے کہ کسی محکمے میں کم ازکم نوکری تو مل جائے گی،پہلی میٹنگ میں خاص، خاص باتیں ہوئی تھیں، ہم خدمات کو دیکھیں گے، یہ نہیں ہو گا کہ ڈپارٹمنٹس کواٹھاکرباہر پھینک دیں،یہ آسٹریلیا یا انگلینڈ نہیں جہاں اداروں کے بغیر ہی سپانسرز مل جائیں،ہم کوئی بہتر راستہ تلاش کریں گے، مکمل ہوم ورک کرنے کے بعد میڈیا اور عوام کو حکمت عملی سے آگاہ کردیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ آسٹریلیا اورانگلینڈ جیسے ملکوں میں ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹرز کے معیار میں صرف کیپ کا فرق ہوتا ہے، وزیر اعظم، چیئرمین پی سی بی اور میں خود بھی پاکستان کی کرکٹ کو اس بلندی تک لے جانا چاہتے ہیں۔