مشاہد اللہ نے سینیٹ میں فواد چوہدری سے ہاتھ ملا لیا

سینیٹ کا محول ٹھنڈا نہ ہوا،وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 14 نومبر 2018 16:44

مشاہد اللہ نے سینیٹ میں فواد چوہدری سے ہاتھ ملا لیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 نومبر 2018ء) :چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس جاری ہے۔آج بھی سینیٹ میں حکومتی ارکان اور اپوزیشن کے درمیان گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ مشاہد اللہ یا ان کی پارٹی کو کل کے بیان پر معافی مانگنی چاہئیے۔ہم نے پارلیمیٹ میں کبھی غیر پارلیمانی الفاظ استعمال نہیں کیے۔

ہم یہاں کرپشن کی بات کرتے ہیں تو سینٹ کا ماحول خراب ہو جاتا ہے۔اپوزیشن چاہتی ہے کہ احتساب کا معاملہ نہ اٹھایا جائے۔سینیٹ میں اپوزیشن نے شور شرابا کیا۔مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ نے فواد چوہدری سے ان کی نشست پر جا کر ہاتھ ملایا تاہم پھر بھی سینیٹ کا ماحول ٹھنڈا نہ ہوا اور فواد چوہدری کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا،چئیرمین سینیٹ نے کہا وزراء سینیٹ کا ماحول خراب کر ہے ہیں جائیں اور اپوزیشن کو منا کر لائیں۔

(جاری ہے)

فواد چوہدری نے کہا کہ آپ ہم سے معافی منگواتے ہیں لیکن اپوزیشن سے پوچھتے بھی نہیں۔مشاہد اللہ نے میری غیر موجودگی میں بات کی انہوں نے جو بات کی و ہ غیرمناسب تھی۔گذشتہ روز ستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان کا سینیٹ میں کہنا تھا کہ فواد چودھری جیب کتروں سے پیسے وصول کرتے ہیں، بہت بار جہلم سے پتہ کروانے پر معلوم ہوا کہ فواد چوہدری نہ چور ہیں، نہ ڈاکو نہ بھتہ خور، البتہ تمام چوروں ڈاکوؤں اور بھتہ خوروں کا ماہانہ اجلاس ان کے گھر میں ہوتا ہے۔

ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ سینیٹ میں مسلم لیگ (ن)کے رکن مشاہد اللہ خان اور پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کے درمیان جھڑپ ہو گئی۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اپنی تقریر میں حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی اور نام لئے بغیر اپنی تنقید کا نشانہ بنایا تو تحریک انصاف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔

چیئرمین سینیٹ نے بھی سینیٹر مشاہد اللہ خان کو بار بار ٹوکا اور ان کے متعدد الفاظ ایوان کی کارروائی سے حذف کرا دیئے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے مشاہد اللہ خان کے ذو معنی جملوں پر احتجاج کیا لیکن سینیٹر مشاہد اللہ خان نے مسلسل اپنی تنقیدی گفتگو جاری رکھی جس پر سینیٹر فیصل جاوید، سینیٹر محسن عزیز اور دیگر حکومتی ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور مشاہد اللہ خان کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اس دوران قائد حزب اختلاف نے کہا کہ یہ معاملہ ختم ہو گیا ہے، سینیٹر مشاہداللہ خان کو تقریر جاری رکھنے کا موقع دیا جائے۔ جس پر چیئرمین سینٹ نے مشاہد اللہ خان کو تقریر جاری رکھنے کا کہا اور انہیں کہا کہ وہ چیئر کو مخاطب کر کے بات کریں۔