سانحہ ماڈل ٹاؤن؛ شریف برادران کی طلبی سے متعلق ایڈووکیٹ جنرل اور پراسکیوٹر جنرل پنجاب کو نوٹسز جاری

ہائی کورٹ کے دو ججز نے پہلے ٹرائل مکمل ہونے جبکہ ایک نے فیصلے میں دوبارہ تحقیقات کی رائے دی ہے، فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سیاسی ر ہنماؤں کے خلاف کیس بنتا ہوا تو الگ ٹرائل ہو جائے گا، جسٹسگلزار احمدکے ریمارکس

جمعہ 16 نومبر 2018 16:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2018ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شریف برادران کی طلبی سے متعلق کیس کی سماعت، سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل اور پراسکیوٹر جنرل پنجاب کو نوٹسز جاری کر دیئے ہین کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔ دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ کے دو ججز نے پہلے ٹرائل مکمل ہونے جبکہ ایک جج نے اپنے فیصلے میں دوبارہ تحقیقات کی رائے دی ہے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سیاسی راہنماؤں کے خلاف کیس بنتا ہوا تو الگ ٹرائل ہو جائے گا ۔عوامی تحریک کے وکیل نے اس موقع پر موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ، شہباز شریف ، رانا ثناء الله اور دیگر کے خلاف شواہد موجود ہیں ۔ سابق آئی جی مشتاق سکھیرا کی عدم پیشی کے باعث ٹرائل تاخیر کا شکار ہوا ۔

(جاری ہے)

عوامی تحریک نے مقدمے میں مجموعی طور پر 12 سیاسی رہنمائوں کی طلبی کی درخواست گزاری ہے ۔

ٹرائل کورٹ نے سیاسی راہنمائوں کی بطور ملزم طلبی کی استدعا مسترد کی تھی جے بعدازان لاہور ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا ۔ عدالت نے سانحہ ماڈل ٹائون کے ٹرائل کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے معاملہ غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا ہے ۔ ۔