حکومت پاکستان کو پولیو فری بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے،

ملک کو پولیو فری بنانے کیلئے سول سوسائٹی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، مقررین

پیر 19 نومبر 2018 16:36

حکومت پاکستان کو پولیو فری بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 نومبر2018ء) پنجاب کے پولیو فری ہونے کے باوجود پاکستان کے دیگر علاقوں سے پولیو کے 6کیس رپورٹ ہوئے ہیں لہٰذا حکومت پاکستان کو پولیو فری بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے تاہم سول سوسائٹی کو بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور پنجاب کے بعد پورے ملک کو پولیو فری بنانے کیلئے پوری قوم کو یکجا ہو کے کوششیں کرنا ہوں گی۔

یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے سینئر نائب صدر میاں تنویر احمد نے مقامی سکول میں بچوں کو پولیو سے بچائو کیلئے قطرے پلاتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بچوں کو مستقل معذوری سے بچانے کیلئے روٹری کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ فیصل آباد چیمبر اپنے ممبران کے مفادات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے اور انسدا د پولیو مہم کی کامیابی کیلئے بھی حکومتی اداروں سے ہر ممکن تعاون کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

محکمہ صحت کے ڈاکٹر بلال نے بتایا کہ اگرچہ پنجاب پولیو فری بن چکا ہے مگر پاکستان سے پولیو کے 6 کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور یہ صورتحال ہر محب وطن پاکستانی کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ چند والدین اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلاتے جبکہ ملک کے پسماندہ علاقوں میں اس مہم کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو پولیو فری بنانے کیلئے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے سوشل میڈیا کے علاوہ ہر دستیاب ذریعے کو استعمال کرنا ہو گا۔

روٹری کے سابق صدر محمود احمد نے بتایا کہ روٹری گزشتہ کئی سالوں سے دنیا کو پولیو فری بنانے کیلئے مفت ویکسین مہیا کر رہا ہے۔ انہوںنے بتایاکہ چند سال قبل تک صرف نائیجیریا ، پاکستان اور افغانستان سے پولیو کے کیس رپورٹ ہوئے جبکہ گزشتہ چند سالوں سے نائیجیریا سے پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان اور پاکستان میں پولیو وائرس موجود ہے جس کے خاتمہ کیلئے پوری دنیا فکر مند ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈاکٹر مدثر نے بتایا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں خصوصی بوتھ قائم کئے جاتے ہیں جہاں والدین خود اپنے بچوں کو لے کر جاتے ہیں تاکہ انہیں قطرے پلا کے معذوری سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پولیو ویکسین میں کوئی حرام چیز شامل نہیں اس لئے خاص طور پر علماء کو اس بارے میں شعور پیدا کرنا ہو گا۔ پختون برادری کے سرکردہ راہنما عنایت خاں نے بھی اپنے خطاب میں یقین دلایا کہ وہ پختون آبادیوں میں سو فیصد بچوں کو قطرے پلانے کے سلسلہ میں ہر ممکن تعاون کریں گے۔ اس موقع پر سٹی سکول کی پرنسپل محترمہ عاصمہ اور روٹری کلب کے مبشر بٹ بھی موجود تھے۔