پاکستان کا آئی ایم ایف کی سخت شرائط ماننے سے انکار ،ْ مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے

بعض معاملات پر عالمی مالیاتی فنڈ اور پاکستان کے درمیان اختلاف موجود ہیں جن کو دور کرنا حکومت کے لیے مشکل نہیں ہو گا ،ْ فرخ سلیم آئی ایم ایف کے تجویز کردہ ٹیکس ہدف اور حکومت کے ٹیکس ہدف میں فرق کو ختم کرنے کے معاملے پر سمجھوتہ طے پا جائے گا ،ْ انٹرویو

منگل 20 نومبر 2018 23:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2018ء) پاکستان نے بیل آئوٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے انکار کردیا ہے جس پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام کے درمیان اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔نجی ٹی وی نے وزارت خزانہ کے حوالے سے بتایا کہ آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے انکار کردیا ہے ۔ذرائع کے مطابق چین سے مالی معاونت کی تمام تفصیلات بھی آئی ایف ایم سے شیئر کرنے سے انکار کردیا گیا ۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 7 نومبر سے جاری تھے اور منگل کو دونوں کے درمیان آخری اجلاس ہوا۔آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ چین سے مالی معاملات کی تفصیلات شیئر کی جائیں اور ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ کیا جائے،آئی ایم ایف نے کہا کہ بجلی، گیس ،جی ایس ٹی میں اضافہ کیا جائے ،پاکستانی حکام نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ ناممکن ہے کیونکہ اس سے مہنگائی کا ایک طوفان آئیگا،پاکستانی حکام نے کہا کہ اگریہ شرائط مانی جائیں تو بھی مسئلہ ہے اگر نہ مانی جائیں تو بھی مسئلہ ہے اگر آئی ایم ایف اپنی شرائط میں نرمی کرے تو پاکستان بیل آئوٹ پیکج لینے کیلئے تیار ہوگا،اس کے علاوہ کوئی طریقہ کار نہیں ۔

(جاری ہے)

22 نومبر کو آئی ایم ایف وفد اپنی تمام سفارشات پاکستانی حکام کے حوالے کرے گا۔اقتصادی امور سے متعلق حکومتِ پاکستان کے ترجمان فرخ سلیم نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ اور پاکستان کے درمیان تین ہفتے تک محیط ابتدائی بات چیت منگل کو ختم ہوگئی اور ان کے بقول بعض معاملات پر عالمی مالیاتی فنڈ اور پاکستان کے درمیان اختلاف موجود ہیں جن کو دور کرنا حکومت کے لیے مشکل نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان کو اپنا ٹیکس کا ہدف کم سے کم چار کھرب 75 ارب روپے رکھنا ہوگا ،ْ حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ پاکستان چار کھرب 50 ارب کا ہدف حاصل کر سکتا ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ آئی ایم ایف کے تجویز کردہ ٹیکس ہدف اور حکومت کے ٹیکس ہدف میں فرق کو ختم کرنے کے معاملے پر سمجھوتہ طے پا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور چین سے حاصل کردہ مالیاتی معاونت سامنے لانے سے متعلق عالمی مالیاتی ادارے اور پاکستان کے درمیان اختلافات موجود ہیںتاہم، فرخ سلیم نے کہا کہ (اختلاف کم کرنے کی) دونوں طرف سے کوشش ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ اپنے رکن ممالک کی اس وقت مدد کو آتا ہے جب ان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک نیچے چلے جائیں ،ْ جو اصلاحاتی پیکچ آئی ایم ایف پاکستان کو تجویز کر رہا ہے ،ْیہ پاکستان کے بھی مفاد میں ہے۔

چاہے پاکستان ا?ئی ایم ایف کے ساتھ کوئی معاہدہ نا بھی کرے ،ْپاکستان کو اسی قسم کے اصلاحاتی پیکچ پر عمل کرنا ہوگاتاہم انہوں نے آئی ایم ایف کی طرف سے تجویز کردہ اقتصادی اصلاحات کے پیکچ کی مزید وضاحت نہیں کی۔فرخ سلیم نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت 12 ارب ڈالر کے مالیاتی خسارے کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے کی پاکستان طرف سے وضع کردہ حکمت عملی کے تحت دوست ممالک بشمول سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سمیت آئی ایم ایف سے بیل آئوٹ پیکچ کا حصول بھی شامل ہے جس کیلئے آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے۔