صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ ٹی بی کوآرڈینیٹر ز کا سہ ماہی جائزہ اجلاس، تپ دق کی روک تھام کے لئے ضلعی سطح پر اقدامات

کا جائزہ لیا گیا، مریض کے متعلقین کا ٹی بی ٹیسٹ لازمی کرایا جائے،مسنگ مریضوں تک پہنچنا ہدف ہے، ڈاکٹر زرفشاں

جمعہ 23 نومبر 2018 23:33

لاہور۔23 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 نومبر2018ء) پراونشل ڈائریکٹر پنجاب ٹی بی کنٹرول پروگرام ڈاکٹر زرفشاں طاہر نے تمام دسٹرکٹ ٹی بی کوارڈینیٹرز کو ہدایت کی ہے ٹی بی کے تصدیق شدہ مریض کے اہل خانہ کا ٹیسٹ لازمی کرایا جائے تاکہ ٹی بی کے مسنگ مریضوں کا کھوج لگاکر انکا اعلاج کرایا جا سکے۔ ڈاکٹر زرفشاں کا کہنا تھا کہ ٹی بی کا مریض اگر مکمل اعلاج نا کرائے تو وہ اپنے گرد موجود بہت سے افراد میں بیماری منتقل کر سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بات یہاں مقامی ہوٹل میں صوبہ بھر کے دسٹرکٹ ٹی بی کوارڈینیٹر ز کے سہ ماہی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں گزشتہ تین ماہ کے دوران ٹی بی کے مرض کی روک تھام، نئے مریض تلاش کرنے اور تشخیص و علاج کے لئے اقدامات اور کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس دو دن جاری رہا جس کے دوران ہر ضلع کے افسر نے اپنی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔

اس موقع پر سسٹم میں موجود گیپس کی بھی نشاندہی کی گئی جنہیں دور کرنے کے لئے صوبائی پر اقدامات تجویز کئے گئے۔اجلاس میں تمام DTCs کے علاوہ ایڈیشنل ڈائریکٹر PTP ڈاکٹرمحمد آصف، ڈاکٹر جویریہ، ڈویلپمنٹ پارٹنر آپریشن منجر زبیر احمد شاد اور دیگر افسران نے شرکت کی۔تمام افسران نے اپنے اپنے ضلع میں موجود ٹی بی کے مریضوں کا data صوبائی حکام کے ساتھ share کیا اور مقامی سطح پر بیماری کی روک تھام اور اعلاج کی حکمت عملی اور نئے مریضوں کی تلاش بارے معلومات فراہم کیں۔

ڈاکٹر زرفشاں کا کہنا تھا کہ حکومت ٹی بی کے مرض کی تشخیص اور اعلاج کی تمام سہولیات مفت فراہم کر۔ رہی ہے لہٰذا تمام افسران ان سہولیات تک مریضوں کی رسائی ممکن بنانے میں ذمہ داری پوری کریں۔انہوں نے ٹیسٹ کے لئے جین ایکسپرٹ مشین کا استمعال بڑھانے کی بھی ہدایت کی۔ ڈائریکٹر ptp کا کہنا تھا کہ LHWs مسنگ ٹی۔ بی مریضوں تک پہنچنے میں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر آصف کا کہنا تھا کہ پنجاب کی آبادی تینوں صوبوں سے زیادہ ہے اور اسی طرح بیماری کا burden بھی سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2017 میں دو لاکھ 23 ہزار مریض رپورٹ ہوئے تھے جبکہ رواں سال اب تک ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہو چکے ہیں۔تاہم ٹی بی کے مریضوں کی کافی تعداد ابھی تک مسنگ ہے جنکا تلاش کیا جانا ضروری ہے۔ ڈاکٹر آصف نے کہا کہ DTCs کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ٹی بی کے مریض کے لواحقین کو ٹیسٹ کرنے پر قائل کریں جسکے لیے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تپ دق کے نامعلوم مریضوں کا کھوج لگاکر انکا اعلاج ممکن بنایا جا سکے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ptp ڈاکٹر زرفشاں طاہر نے تمام DTCs میں ٹیبلٹ بھی تقسیم کیں۔

متعلقہ عنوان :