سعودی استغاثہ نے خشوگی کیس میں 5 افراد کو سزائے موت کی سفارش کر دی

تُرکی کیس سے متعلق ثبوت اور آڈیو ریکارڈنگ فراہم نہیں کر رہا: استغاثہ کا دعویٰ

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 3 دسمبر 2018 17:20

سعودی استغاثہ نے خشوگی کیس میں 5 افراد کو سزائے موت کی سفارش کر دی
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 3دسمبر2018ء) سعودی سرکاری استغاثہ کار نے مشہور صحافی جمال خشوگی کے بہیمانہ قتل کے معاملے میں 11 افراد کو قتل کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے اور اس سلسلے میں پانچ افراد کو سزائے موت دینے کی سفارش بھی کی ہے۔ یہ پانچ افراد وہ ہیں جنہوں نے خشوگی کو قتل کرنے کا حکم دیا جبکہ باقی افراد کو بھی قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

استغاثہ کے مطابق تُرکی میں واقع سعودی قونصل خانے میں جمال خشوگی کا قتل اس وقت کیا گیا جب ملزمان اور خشوگی کے درمیان بات چیت جاری تھی تاہم خشوگی نے ملزمان کی مملکت واپس آنے کی بات کو ماننے سے انکار کر دیا جس کے بعد مذاکرات کرنے والی ٹیم کے سربراہ نے خشوگی کو جان سے مارنے کا حکم دِیا۔ حالانکہ مذاکرات ٹیم کو تاکید کی گئی تھی کہ مقتول صحافی کو واپس سعودی عرب آنے کے لیے آمادہ کرنا تھا، اُس کا قتل کرنے کی کوئی ہدایات نہیں دی گئی تھیں۔

(جاری ہے)

استغاثہ کے سربراہ نے مزید بتایا کہ اس واقعے میں اکیس افراد سے تفتیش کی جا رہی ہے، جبکہ گیارہ افراد پر اس مقدمہ قتل میں فردِ جُرم عائد کر دی گئی ہے۔ تاہم سعودی کریمنل پروسیجر کے مطابق ان ملزمان کے نام ظاہر نہیں کیے جا سکتے۔ ان گیارہ نامزد ملزمان کے علاوہ باقی افراد سے بھی تفتیش جاری رہے گی کہ اُن کا اس جرم میں کیا کردار اور حصّہ تھا۔

استغاثہ کے مطابق اس قتل کی منصوبہ بندی 29 ستمبر 2018ء کو کی گئی، جبکہ واردات کی انجام دہی سے قبل قونصل خانے کے سیکیورٹی کیمرے بند غیر فعال کر دیئے گئے تھے۔ استغاثہ کے سربراہ کے مطابق تُرکی سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ خشوگی قتل کیس کے حوالے ثبوت اور آڈیو ریکارڈنگ فراہم کرے جس کا وہ دعویٰ کرتا آ رہا ہے، تاہم ابھی تک اس معاملے میں تعاون نہیں کیا گیا۔ سعودی عرب کی جانب سے تُرکی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ خشوگی قتل کے معاملے میں باہمی تعاون کا سمجھوتہ کرے۔ تاکہ تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ مگر تُرکی نے اس سب پیش کش کا کوئی جواب نہیں دِیا۔