سپریم کورٹ نے سندھ میں ہندو برادری کی زمین پر قبضہ کے مقدمہ میں خورشید شاہ سمیت 46 ملزمان کو نوٹس جاری کردیئے

منگل 4 دسمبر 2018 22:30

سپریم کورٹ نے سندھ میں ہندو برادری کی زمین پر قبضہ کے مقدمہ میں خورشید ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2018ء) سپریم کورٹ نے سندھ میں ہندو برادری کی زمین پر قبضہ کرنے کے حوالے سے مقدمہ میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ سمیت 46 ملزمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے ،کیس کی مزید سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کہاہے کہ سابق کمشنر سکھر نے بھی ہندو برادری کی زمین پر قبضہ کی تصدیق کردی اس لئے جن لوگوں نے قبضے کئے ہیں ان کونوٹس جاری کرناپڑیں گے ، منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ، اس موقع پرایڈیشنل اٹارنی جنرل فاخرالرحمن نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ لاڑکانہ میں ہندو برادری کی اراضی پر قبضہ کی رپورٹ تیار ہے۔

سماعت کے دوران تحریک انصاف کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ لاڑکانہ ڈویژن میں اقلیتوں کی اراضی پرقبضوں کے بارے میں 46 شکایات تھیں، رپورٹ میں واضح لکھا ہے کہ ہندوئوں کی زمینوں پر قبضہ ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ خورشید شاہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کسی کی زمین پر قبضہ نہیںکیا لیکن آپ کہتے ہیں کہ خورشید شاہ نے ہندئووں کی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔

جس پررمیش کمار نے کہا کہ خورشید شاہ کے قبضہ کی تحریری شکایت سائل کی جانب سے عدالت میں جمع کر دی گئی ہے اور سابق کمشنر سکھر نے بھی ہندو برادری کی زمین پر قبضہ کی تصدیق کردی ہے۔ بعدازاں عدالت نے لاڑکانہ ڈویژن میں ہندو برادری کی زمین پر مبینہ طورپر قبضہ کرنے والے 46 ملزمان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔