حکومت ملک کو قرضوں سے نجات دلانے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جامع حکمت عملی وضع کرے ،احمد حسن مغل

بدھ 5 دسمبر 2018 16:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2018ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی)کے صدر احمد حسن مغل نے حکومت پر زور دیا کہ وہ قرضوں میں کمی اور آئندہ ملک کو قرضوں سے نجات دلانے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک جامع حکمت عملی وضع کرے تا کہ ملک قرضوں پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے پائوں پر کھڑا ہو سکے اورپائیدار اقتصادی ترقی کی طرف بڑھ سکے۔

بدھ کو یہاں ایک بیان میں آئی سی سی آئی کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ہی اعداد و شمار کے مطابق 2010ء میں پاکستان کا قرضہ اور واجبات تقریبا 10کھرب روپے تھے جو ستمبر 2018 کے اختتام تک بڑھ کر 30کھرب روپے تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں میں بے تحاشا اضافے کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی پر سالانہ اربوں ڈالر ادا کرنا پڑتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2012-13ء میں پاکستان کو اپنے موجودہ اخراجات کا 41.8 فیصد قرضوں کی واپسی پرخرچ کرنا پڑتا تھا جو اب بڑھ کر موجودہ اخراجات کا 46.4 فیصد تک ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہ قرضوں کی اصل رقم اور اس پر چڑھنے والے سود کی ادائیگی کے بعد حکومت کے پاس ترقیاتی کاموں اور صحت و تعلیم سمیت عوام کے فلاحی کاموں پر خرچ کرنے کیلئے بہت کم بجٹ باقی رہتا ہے جس وجہ سے غربت و بے روزگاری جیسے مسائل کو کم کرنے کی کوششیں متاثر ہوتی ہیں۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رافعت فرید اور نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت برآمدات کیلئے روائتی منڈیوں پر انحصار کرنے کی بجائے نئی منڈیوں کو تلاش کرنے کیلئے نجی شعبے کے ساتھ بھرپور تعاون کرے اور اس مقصد کیلئے نجی شعبے کے نمائندگان پر مشتمل تجارتی وفود افریکہ اور سنٹرل ایشیاء سمیت دیگر غیر روائتی مارکیٹوں کی طرف بھیجنے پر غور کرے تا کہ نئی مارکیٹیں تلاش کر کے پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا جا سکے جس سے ملک کا قرضوں پر انحصار کم ہو گا اور تجارتی خسارہ کم ہونے سے معیشت پائیدار ترقی کے راستے پر گامزن ہو گی۔