وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت مانیٹری اینڈ فسکل پالیسیز کوآرڈینیشن بورڈ کا اجلاس

مالیاتی پالیسی، بیرونی شعبہ اور زرعی پالیسی کے حوالہ سے حالیہ اقدامات سمیت ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ، اجلاس کو بتایا گیا کہ مالی سال 2018-19ء کی پہلی سہ ماہی میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 1.4 فیصد رہا

جمعہ 7 دسمبر 2018 22:32

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2018ء) مانیٹری اینڈ فسکل پالیسیز کوآرڈینیشن بورڈ کا اجلاس جمعہ کو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جس میں مالیاتی پالیسی، بیرونی شعبہ اور زرعی پالیسی کے حوالہ سے حالیہ اقدامات شامل ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ مالی سال 2018-19ء کی پہلی سہ ماہی میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 1.4 فیصد رہا۔

بورڈ نے مالیاتی استحکام کے حوالہ سے حکام کے ایڈجسٹمنٹ پلان کو سراہا اور کہا کہ ان اقدامات کے نتائج رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں سامنے آئیں گے جو اقتصادی استحکام میں کردار ادا کریں گے۔ اسی طرح محصولات جمع کرنے اور اخراجات پر قابو پانے کیلئے مسلسل کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

(جاری ہے)

مالیاتی خسارہ کے حوالہ سے بورڈ نے سٹیٹ بینک کی فنانسنگ پر انحصار کے زری و اثرات کا جائزہ لیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ جنوری 2019ء کے بعد زیادہ تر بیرونی فنانسنگ حاصل ہو گی جس سے فنانسنگ مکس میں بہت بہتری آئے گی، اس کے نتیجہ میں بینکنگ کے شعبہ سے قرضوں پر انحصار بھی کم ہو گا۔ کوآرڈینیشن بورڈ کو بیرونی شعبہ کے حوالہ سے بتایا گیا کہ جنوری 2018ء کے بعد سے کئے گئے اقدامات سے کرنٹ اکائونٹ پر اثرات نظر آ رہے ہیں۔ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران نان آئل امپورٹس میں 4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ گذشتہ سال کے اسی عرصہ میں ان میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا تھا، اسی طرح ترسیلات زر میں نمایاں بہتری آئی ہے اور برآمدات میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اجلاس میں ایکسچینج ریٹ کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اور قرار دیا کہ اس حوالہ سے ہونے والی حالیہ تبدیلیاں مارکیٹ میں ڈالر کی طلب و رسد پر مبنی ہیں۔ بورڈ نے امکان ظاہر کیا کہ ایکسچینج ریٹ سے متعلق مختصر مدتی صورتحال معمول پر آ جائے گی۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے پاکستان کی فارن ایکسچینج مارکیٹ پر دبائو کم ہو گا، اسی طرح دوطرفہ انتظام کے تحت حاصل ہونے ولی رقوم سے رواں مالی سال کیلئے فنانسنگ کا فرق کم ہو گا، ان مثبت اقدامات کے نتیجہ میں آنے والے مہینوں میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے۔

بورڈ نے زری پالیسیاں میں حالیہ تبدیلیوں کے بارے میں کہا کہ حقیقی شرح سود بہت حد تک مثبت ہے۔ بورڈ نے توقع ظاہر کی کہ میکرو اکنامک سے متعلق مانیٹری پالیسی کمیٹی ڈیٹا پر مبنی فیصلے جاری رکھے گی۔ کوآرڈینیشن بورڈ نے کرنٹ اکائونٹ کو معمول پر لانے جبکہ مالیاتی خسارہ کو بتدریج پائیدار سطح پر لانے کے حوالہ سے اقدامات کو سراہا۔ حکام کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا کہ برآمدات کے فروغ، پیداوار میں اضافہ اور ادارہ جاتی گورننس پر مبنی ترقی کے ماڈل پر توجہ دی جا رہی ہے۔ بورڈ نے تجویز کیا کہ مقامی سطح پر ایڈجسٹمنٹ پلان سے متعلقہ شراکت داروں کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا جائے جو ملکی معیشت کے استحکام کیلئے مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔