کرپشن الزامات اور منشیات فروشوں کی سر پرستی، ایس ایچ او شپ سے ہٹائے گئے وفاقی پولیس کے کرپٹ سب انسپکٹر کا ایک اور کارنامہ سامنے آ گیا

تھانہ کورال میں تعیناتی کے دوران ریٹائرڈ سرکاری آفیسر کے ایک کروڑ کے پلاٹ پر قبضہ کروایا تھا وفاقی پولیس سے انصاف نہ ملنے پر متاثرہ شہری نے وزیر داخلہ سے انصاف کے حصول کی درخواست کر دی

بدھ 19 دسمبر 2018 22:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 دسمبر2018ء) کرپشن الزامات اور منشیات فروشوں کی سر پرستی کرنے پر ایس ایچ او شپ سے ہٹائے جانے والے وفاقی پولیس کے کرپٹ سب انسپکٹر اقبال گجر کا ایک اور کارنامہ سامنے آ گیا ،مذکورہ سب انسپکٹر نے تھانہ کورال میں تعیناتی کے دوران ریٹائرڈ سرکاری آفیسر کے ایک کروڑ روپے کے پلاٹ پر قبضہ کروایا تھا وفاقی پولیس سے انصاف نہ ملنے پر متاثرہ شہری نے وزیر داخلہ سے انصاف کے حصول کی درخواست کر دی تفصیلات کے مطابق ڈھوک عطاء محمد،نئی آبادی کرپا اسلام آباد کے رہائشی اور اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کے ریٹائرڈ آفیسر بشارت حسین پارس کے مطابق اس نے انصاف کے حصول کیلئے متعدد بار آئی جی پولیس اور دیگر پولیس کے سینئر افران کو تحریری درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ سائل کی مین روڈ کرپا میں ایک کنال کا پلاٹ ہے جو کم وبیش ایک کروڑ روپے مالیتی ہے جس پر اسکے دور کے ایک رشتہ دار اعجاز نامی شخص قبضہ کررہا ہے۔

(جاری ہے)

جوکہ مقامی بینک کا ملازم ہے۔سترہ مئی کو سائل کی عدم موجودگی میں پلاٹ کی چاردیواری میں لگائے گئے بلاکس گرا دیئے گئے اورملزم اوراس کے ساتھیوں کی طرف سے سائل کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔اس حوالے سے سب سے پہلے ایس پی رورل کو اٹھارہ مئی کو تحریری درخواست دی گئی جس پرتھانہ کورال کے سب انسپکٹر اقبال گجر کو انکوائری آفیسرمقررکیا گیا۔

مذکورہ انکوائری آفیسر نے ملزم پارٹی کے ساتھ سازباز کرلی اورموقع پر جاکر انکوائری کرنے کی بجائے ملزم پارٹی کے کہنے پر اپنی رپورٹ میں پلاٹ میں متنازعہ گلی ظاہر کردی۔اس ظلم و زیادتی پر انصاف کے لئے تین جولائی کو آئی جی اسلام آباد کو تحریری درخواست دی جس کا ڈائری نمبر4614 اوسی ایم ایس/سی پی او ہے۔لیکن کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔پھرانیس اکتوبر کو ایس ایس پی اسلام آباد کو انصاف کے لئے تحریری درخواست دی جس کا ڈائری نمبر6211 سی سی ہے جس پر بھی کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔

پھر دوبارہ ڈی آئی جی اسلام آباد کو تحریری درخواست دیتے ہوئے اپنا ''دکھڑا'' سنایا۔جس کا ڈائری نمبر26 ہے۔یہ درخواست بھی ایس ایس پی کو فارورڈ ہوئی لیکن مجھے انصاف نہ مل سکا۔متاثرہ شہری کے مطابق جب میں اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن میں بطور پی ایس ملازمت کرتا تھا تو یہی پولیس افسران اپنے کاموں کے لئے میرے آگے پیچھے گھومتے تھے لیکن آج میں انصاف کے لئے انہی کے ہاتھوں دربدر ہوگیا ہوں۔ بااثرملزم میری اراضی پر قبضہ کررہا ہے۔مجھے ایک سال سے ذہنی ٹارچرکیا جا رہا ہے اوراپنے ایک ساتھی منصور کے ذریعے فون پر مسلسل دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔متاثرہ شہری نے وزیرمملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی سے نوٹس لیتے ہوئے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔۔۔۔