نیب کو مضبوط کیا جانا چاہیے، صرف امن‘ شفافیت اور آزادانہ عدلیہ کو یقینی بنا کر ہی سیاسی استحکام حاصل ہو سکتا ہے، نیب کی کسی بھی کارروائی کو وفاقی حکومت کی شہ پر کی جانے والی کارروائی نہیں سمجھنا چاہیے، کیسوں کا سامنا کرنے والوں کو سندھ یا پشتون کارڈ استعمال کرنے کی بجائے اپنی بے گناہی ثابت کرنی چاہیے، سیاسی کشیدگی میں کمی کے لئے رہنمائوں کو تلخ کی بجائے نرم تقاریر کرنی چاہئیں

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو

جمعہ 4 جنوری 2019 00:30

اسلام آباد ۔ 3 جنوری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جنوری2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو مضبوط کیا جانا چاہیے اور اس ادارہ کو مزید آزاد بنایا جائے کیونکہ لاقانونیت اور بدعنوانیوں کے باعث ملک میں سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔ جمعرات کو نجی ٹیلی ویژن چینل کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ صرف امن‘ شفافیت اور آزادانہ عدلیہ کی موجودگی کو یقینی بنا کر ہی سیاسی استحکام حاصل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کا تجزیہ کئے جانے کے بعد اب ملک صحیح سمت میں گامزن ہوگیا ہے کیونکہ گزشتہ دور میں معیشت مصنوعی طور پر چلائی جارہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری روپے کی قدر میں کمی کا مطالبہ کر رہی تھی کیونکہ دیگر ممالک کے مقابلے میں ملکی برآمدات میں کمی آ رہی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب قومی معیشت کو ترقی دے کر اسے خودانحصاری پر مبنی بنایا جارہا ہے۔

وفاقی اور سندھ حکومت کے درمیان جاری چپقلش کے بارے میں سوال پر صدر نے کہا کہ تمام حکومتوں کو عوام کی بہتری کے لئے بہتر طور پر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے صوبہ سندھ میں بچوں میں غذائیت کی کمی اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی شرح بہت زیادہ ہے تاہم میں اس چپقلش کا حصہ نہیں ہوں بلکہ میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ بدعنوانیوں کے خلاف جہاد کیا جانا چاہیے تاہم اسے جانبدارانہ نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں جعلی اکائونٹس کے بارے میں معلومات اکٹھی کی گئی ہیں اور ان کیسوں کا سامنا کرنے والوں کو سندھ یا پشتون کارڈ استعمال کرنے کی بجائے اپنی بے گناہی ثابت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیب کو کے پی کے میں کوئی بدعنوانی نظر آئے تو اسے تحقیقات کرنی چاہئیں کیونکہ متعلقہ حکومت ہی اس ضمن میں جوابدہ ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ نیب کے قانون کا ہمیشہ سے ہی تقاضا رہا ہے کہ ملزم اپنے اثاثہ جات کے ذرائع کے بارے میں بتائے جوکہ مالیاتی کرپشن کی تحقیقات کا بین الاقوامی مسلمہ تحقیقاتی طریقوں کا ایک حصہ ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ سندھ کو اس کے حقوق سے محروم کرنے کو ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سندھ کو این ایف سی سمیت اس کے تمام مالیاتی حقوق پوری طرح مل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی کسی بھی کارروائی کو وفاقی حکومت کی شہ پر کی جانے والی کارروائی نہیں سمجھنا چاہیے۔ سندھ میں تبدیلی کی باتوں بارے سوال کے جواب میں صدر نے کہا کہ اسمبلیوں میں اراکین کی تعداد سے ہی حکمرانی کے حق کا تعین ہو جاتا ہے تاہم اس سلسلہ میں آئین سے ہٹ کر کوئی بھی اقدام نہیں کیا جانا چاہیے اور صدر کی حیثیت سے وفاق کی یکجہتی کو یقینی بنانا ان کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے سندھ اور وفاقی حکومت سے مل کرکام کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ بڑے عرصہ کے بعد فوجی اور سول قیادت ایک ہی صفحہ پر ہیں اور عدلیہ کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ نے بھی کرپشن کے خاتمہ اور حکومت کی مضبوطی میں کردار ادا کیا ہے۔ صدر نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ عوام کو حقیقی صورتحال دکھائے اور غذائیت کی کمی کے امراض ‘ پانی کے ذخائر ‘ صحت سمیت دیگر مسائل کو اجاگر کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی کشیدگی میں کمی کے لئے رہنمائوں کو تلخ کی بجائے نرم تقاریر کرنی چاہئیں۔