سرفراز کی چھٹی، اور قومی ٹیسٹ ٹیم کے ممکنہ نئے کپتان کا نام سامنے آگیا

پے درپے شکستوں کے باعث دورہ جنوبی افریقہ کے بعد سرفراز احمد کو ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹا کر شان مسعود کو کپتانی دینے پر غور

muhammad ali محمد علی منگل 8 جنوری 2019 22:28

سرفراز کی چھٹی، اور قومی ٹیسٹ ٹیم کے ممکنہ نئے کپتان کا نام سامنے آگیا
کیپ ٹائون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جنوری2019ء) سرفراز کی چھٹی، اور قومی ٹیسٹ ٹیم کے ممکنہ نئے کپتان کا نام سامنے آگیا، پے درپے شکستوں کے باعث دورہ جنوبی افریقہ کے بعد سرفراز احمد کو ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹا کر شان مسعود کو کپتانی دینے پر غور۔ تفصیلات کے مطابق مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد سرفراز احمد کی کپتانی میں قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کی کارکردگی تباہ کن رہی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے ہوم گراونڈ پر پاکستان ہمیشہ ناقابل شکست رہا، تاہم سرفراز احمد کی کپتانی میں قومی ٹیم کو 2 ہوم سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ سرفراز احمد کی کپتانی میں پاکستان کو جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں بھی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم ابھی سیریز کا ایک ٹیسٹ میچ باقی ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز کے اختتام کے بعد سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹا دیا جانا یقینی ہے۔

جبکہ قومی ٹیم کے نئے کپتان کا نام بھی سامنے آگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قومی اے کرکٹ ٹیم کی کپتانی کرنے والے دورہ جنوبی افریقہ میں اچھی کارکردگی سے سب کو اپنی جانب متوجہ کرنے والے شان مسعود کپتانی کے مضبوط امیدوار ہیں۔ تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ دورہ جنوبی افریقہ کے بعد کیا جائے گا۔ دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ نے سرفراز احمد کے مستقبل کی اہم پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ میچز میں فتوحات نہ دلانے کے سبب وقت ان کے ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے کیونکہ یہ کافی مشکل کام ہے کہ وہ اپنی بیٹنگ تکنیک کو تبدیل کر سکیں جو بیرون ملک کنڈیشنز میں ان کے لیے ہرگز موزوں نہیں ہے۔

رمیز راجہ کے مطابق پاکستانی کپتان کے لیے گھڑی کی ٹک ٹک تیز ہوتی جا رہی ہے کیونکہ وہ ٹیم کو ٹیسٹ میچز میں فتوحات دلانے میں ناکام اور تسلسل کے ساتھ رنز بھی سکورنہیں کر رہے ہیں۔نیوزی لینڈ کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ناکامی کو پیش نظر رکھتے ہوئے رمیز راجہ کو محسوس ہوتا ہے کہ سرفراز احمد کو اپنی ٹیم کی قسمت بدلنے کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے کیوں کہ طویل فارمیٹ کی کرکٹ کسی بھی کپتان کے لیے کافی ڈیمانڈنگ ہوتی ہے جس میں اسے ہر سیشن کے لیے تیار رہنا پڑتا ہے اور اب انہیں حاصل شدہ تجربات سے سیکھتے ہوئے زیادہ محتاط رہنا ہوگا ورنہ وقت ان کے ہاتھوں سے نکل رہا ہے کیونکہ ان کے پرستار مثبت نتائج مانگ رہے ہیں اور ان کی جانب سے ایسا کچھ نہیں ہو رہا۔

یاد رہے کہ پاکستان کو جنو بی افریقہ کے خلاف تین ٹیسٹ میچز کے پہلے دونوں مقابلوں میں بڑے مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑ ا ہے ، پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تیسرا اور آخری ٹیسٹ 11 سے 15 جنوری تک جوہانسبرگ کھیلا جائے گا، اس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان ون ڈے انٹرنیشنل سیریز کا پہلا میچ 19 جنوری، دوسرا میچ 22 جنوری، تیسرا میچ 25 جنوری، چوتھا میچ 27 جنوری جب کہ پانچواں اور آخری میچ 30 جنوری کو کھیلا جائے گا، پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا ٹی ٹونٹی میچ یکم فروری، دوسرا میچ 3 فروری جب کہ تیسرا اور آخری میچ 6 فروری کو کھیلا جائے گا۔