سعودی لڑکی رھف کا فرار ہونے کے بعد پہلا انٹرویو منظر عام پر آگیا

میں ظلم اور استحصال سے بچنے کے لیے فرار ہوئی ہوں ، مجھے امید ہے کہ میری کہانی بہت سی لڑکیوں کو فرار ہونے کا راستہ دکھائے گی

منگل 15 جنوری 2019 20:45

سعودی لڑکی رھف کا فرار ہونے کے بعد پہلا انٹرویو منظر عام پر آگیا
ٹورنٹو(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-15 جنوری 2019ء) :سعودی عرب سے فرار ہونے لڑکی رھف کا غیرملکی خبر رساں ادارے کو دئیے جانے والا پہلا انٹرویو منظر عام پر آگیا۔رھف کا کہنا تھا کہ میں ظلم اور استحصال سے بچنے کے لیے فرار ہوئی ہوں ، مجھے امید ہے کہ میری کہانی بہت سی لڑکیوں کو فرار ہونے کا راستہ دکھائے گی۔تفصیلات کے مطابق 18 سالہ رھف محمد القنون اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سیاحت پر تھیں کہ انہوں نے کویت کی فلائٹ پر جانے سے انکار کردیا تھا اور خود کو بنکاک ائیرپورٹ کے ہوٹل میں بند کرلیا تھا۔

رھف کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ وہ مذہب سے بیزار اور مرتد ہو گئی ہے۔دوسری جانب رھف نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا کہ اس نے مذہب کے بارے میں جو باتیں کی ہیں وہ اسکی موت کا باعث بن سکتی ہیں ،اس لئیے وہ سعودی عرب واپس نہیں جانا چاہتی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد رھف وہاں سے فرار ہو گئی۔بعد اازاں اسے کینیڈا پہنچ دیا گیا۔اس خاتون کا کہنا تھا کہ میرے فرار نے بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کر لی ہے اور میں امید کرتی ہوں کہ یوں میرا پیغام دوسروں تک پہنچ سکے گا۔

اس نے کہا کہ میں یہاں محفوظ ہوں اور جب یہاں ریاستی وزیر نے میرے ملاقات کی تو مجھے تحفظ کا احساس ملا۔مجھے یوں لگا جیسے مجھے نیا جنم مل گیا ہے۔رھف نے یہ بھی کہا کہ میرا خیال ہے کہ خواتین کی ایک بڑی تعداد سعودی انتظامیہ سے بھاگ رہی ہے، چونکہ وہاں خواتین کے استحصال روکنے سے متعلق نظام موجود نہیں ہے اس لیے ان استحصال میں اضافہ بھی ہورہا ہے۔اس نے کہا میں ظلم سے چھٹکارا پانے کے لیے فرار ہوئی ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ میری کہانی ظلم کی چکی میں پستی خواتین کو فرار کا راستہ دکھائے گی۔