سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی 250 ارب روپے کی پیشکش مسترد کردی

بحریہ ٹاؤن کے خلاف تینوں کیسز کے الگ الگ فیصلے آئے تھے، کراچی کے بحریہ ٹاؤن کی الگ پیش کش کریں ،ْ جسٹس عظمت سعید شیخ

منگل 15 جنوری 2019 23:05

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی 250 ارب روپے کی پیشکش مسترد کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے کراچی، اسلام آباد اور مری کے منصوبوں میں غیر قانونی طور پر حاصل کی گئی زمین کی مد میں 250 ارب روپے جمع کرانے کی پیش کش کو مسترد کردیا۔ منگل کو سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بینچ نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت کی، اس دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر بحریہ ٹاؤن کی جانب سے اپنے خلاف تینوں مقدمات پر 200 ارب روپے جمع کرانے کی پیش کش کی گئی، جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ’بحریہ ٹاؤن کے خلاف فیصلے میں زمین کی مد میں 285 ارب روپے ادا کرنے کا کہا گیا تھا، اگر جرمانے کی رقم 40 فیصد بڑھائی تو رقم 300 ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ بحریہ ٹاؤن کے خلاف تینوں کیسز کے الگ الگ فیصلے آئے تھے، کراچی کے بحریہ ٹاؤن کی الگ پیش کش کریں۔

اس دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ کراچی کے بحریہ ٹاؤن کی 170 ارب جبکہ باقی اسلام آباد اور مری کے لیے 30 ارب روپے کی پیش کش کرتے ہیں۔جس پر عدالت نے بحریہ ٹاؤن کی 200 ارب روپے کی پیشکش مسترد کردی اور جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ کراچی، اسلام آباد اور مری کی مناسب طریقے سے الگ الگ پیش کش دیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق اس پر بحریہ ٹاؤن نے اپنی پیشکش کو بڑھا کر 250 ارب روپے کردیا جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب یہ کوئی مناسب طریقہ نہیں، نیب کو کہتے ہیں ریفرنس فائل کریں۔

اس پر وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ایک ہفتے کا وقت دے دیں، اتنی بڑی غلطی نہیں ہے جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ غلطی ایک 2 کینال کی ہوتی ہے، ہزاروں ایکڑ کی نہیں۔بعد ازاں عدالت نے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کو تینوں مقدمات کی الگ الگ پیش کش تحریری طور پر دینے کی ہدایت کردی۔